مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ اور خلیج آن لائن کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سعودی عرب کے امریکہ نواز یزيدی بادشاہ شاہ سلمان نے امامِ کعبہ شیخ ڈاکٹر صالح الطالب کو سعودی حکومت کی امریکہ نواز پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنانے پر گرفتار کرلیا ہے۔ الجزیرہ نے امامِ کعبہ کی حراست کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب میں قیدیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک گروپ نے اس کی تصدیق کردی ہے۔الجزيرہ کے مطابق پریزنر آف کنسانینس نامی گروپ سعودی عرب میں مذہبی شخصیات، علما اور مبلغین کی گرفتاری کی نگرانی کرتا ہے اور اس حوالے سے دستاویزات مرتب کرتا ہے۔ مذکورہ گروپ نے امامِ کعبہ کی حراست کے پیچھے موجود وجوہات کے بارے میں کہا ہے کہ انہیں عام طور پر رائج برائیوں کے خلاف عوامی سطح پر آواز بلند کرنے کی اسلامی ذمہ داری کے حوالے سے دیئے گئے ایک وعظ کے باعث گرفتار کیا گیا۔
ادھر عرب سائٹ خلیج آن لائن نے بھی امام کعبہ شیخ ڈاکٹر صالح الطالب کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ شیخ ڈاکٹر صالح الطالب نے حج کے فرائض انجما دینے کے دوران اپنے خطبہ میں کنسرٹس اور تفریحاتی تقریبات میں نامحرم مرد و خواتین کے گھلنے ملنے کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ خیال رہے کہ ان کی گرفتاری کے چند گھنٹوں بعد ہی ان کا انگریزی اور عربی ٹوئٹر اکاؤنٹ بھی بند کردیا گیا ہے۔
عرب ذرائع کے مطابق سعودی عرب کے بادشاہ سلمان اور اس کے بیٹے ولیعہد محمد بن سلمان امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ ملکر وہابی انتہا پسندوں کو کنٹرول کرنے کی کوشش کررہے ہیں جنھیں انھوں نے اربوں ڈالر خرچ کرکے اسلام اور مسلمانوں کی بدنامی کے لئے دنیا میں فروغ دیا تھا ۔