مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای نے حضرت امام خمینی (رہ) کی 29 ویں برسی کے موقع پر ملکی اور غیر ملکی مہمانوں اور سفراء کے عظيم اجتماع سے خطاب میں حضرت علی علیہ السلام کو حق اور حقیقی اسلام کا معیارقراردیتے ہوئےحضرت امام خمینی (رہ) کو ان کی شجاعت، استقامت ، پائداری ،صبر اور مظلوموں کے ساتھ ہمدردی جیسی صفات کا مظہر قراردیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: جس طرح حضرت علی علیہ السلام نے 2 ممتاز صحابیوں کی ناحق بات کو تسلیم نہیں کیا اور ان کی ناحق بات کا ڈٹ کا مقابلہ کیا حضرت امام خمینی (رہ) نے بھی اسی طرح اپنے ایک ممتاز شاگرد اور صحابی کی غلط حرکتوں کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: حضرت امام خمینی (رہ) شجاعت ، استقامت اور مظلوموں کے ساتھ ہمدردی کی صفات میں اپنے جد بزرگوار حضرت علی علیہ السلام سے شباہت رکھتے ہیں ۔ جس طرح حضرت علی علیہ السلام نے ظالموں اور ستمگروں کے خلاف استقامت کا مظاہرہ کیا۔ اسی طرح ان کے فرزند حضرت امام خمینی (رہ) نے بھی عالمی سامراجی اور ظالم طاقتوں کا استقامت اور پائداری کے ساتھ مقابلہ کیا۔ اگر حضرت علی علیہ السلام نے قاسطین، ناکثین اور مارقین کے ساتھ مقابلہ کیا تو ان کے فرزند حضرت امام خمینی (رہ) نے بھی شاہ ایران، امریکہ و اسرائیل ، صدام اور منافقین کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔
رہبر معظم نے فرمایا: ہم ہر سال حضرت امام خمینی (رہ) کی عظیم بلندیوں کا ذکر کرتے ہیں کیونکہ حضرت امام خمینی (رہ) نے اس اسلام کو دوبارہ حیات عطا کی جو نبی کریم (ص) ، حضرت علی (ع) امام حسین (ع) اور اہلبیت (ع) کا اسلام ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مشترکہ ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے خارج ہونے اور مغربی ممالک کی ایران کے خلاف دھمکویں کو رد کرتے ہوئے فرمایا: اگر کسی ملک نے ایران کے خلاف جارحیت کا ارتکاب کیا تو اس کے ایک میزائل کے جواب میں ایران دس میزائل فائر کرےگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پر امن جوہری پروگرام اور میزائل پروگرام میں ایران کی پیشرفت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دشمن ایران کی سائنس و ٹیکنالوجی شعبہ میں پیشرفت کو روکنے کی تلاش و کوشش کررہا ہے اور مشترکہ ایٹمی معاہدہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے اور اب وہ یہ چاہتے ہیں کہ ایران پر اقتصادی پابندیاں بھی برقرار رہیں اور ایران ایٹمی پیشرفت سے بھی دستبردار ہوجائے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: یورپی ممالک بھی ہمارا وقت تلف کررہے ہیں یورپی ممالک کے ساتھ مذاکرات کے سابق تجربات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ بھی اپنے قول اور فعل میں سچے نہیں ہیں اور نہ ہی ان کے قول پر اعتماد کیا جاسکتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مشترکہ ایٹمی معاہدے کی روشنی میں ایران کے جوہری ادارے کے سربراہ کو حکم دیا کہ وہ فی الحال مشترکہ ایٹمی معاہدے کی روشنی میں پرامن ایٹمی سرگرمیوں کا دوبارہ آغاز کردیں کیونکہ پرامن ایٹمی ٹیکنالوجی سے ہمارے عوام کی زندگی وابستہ ہے ہمارے بہت سے طبی مراکز کو اس کی اشد ضرورت ہے اور ہم نے اس سے پہلے یورپی ممالک سے اسے حاصل کرنے کی کوشش کی اور انھوں نے وعد کرکے عین وقت پر انکار کردیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: مشترکہ ایٹمی معاہدہ پہلے ہی ناقص تھا اور امریکہ کے خارج ہونے کے بعد معاہدہ مزید ناقص ہوگیا ہے۔ مشترکہ ایٹمی معاہدہ ایران کے لئے فائدہ مند نہیں تھا کیونکہ پابندیاں بدستور برقرار تھیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: چند یورپی ممالک سے پیغام ملا ہے کہ وہ ایران سے اس بات کی امید کرتے ہیں کہ ایران اقتصادی پابندیوں کو برداشت بھی کرے اور پر امن ایٹمی سرگرمیاں بھی ترک کردے ۔ رہبر معظم نے فرمایا: یورپی ممالک کا یہ خواب کسی بھی صورت میں پورا نہیں ہوگا۔