مہر خبررساں ایجنسی نے جنگ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستانی سپریم کورٹ نے پاکستان کے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی سینیٹ کی رکنیت عبوری طور پر معطل کردی۔ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف نوازش پیرزادہ کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار نے سینیٹ انتخابات میں اسحاق ڈار کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کو چیلنج کیا ہے۔چیف جسٹس نے اسحاق ڈار کی عدم حاضری پراستفسار کیا کہ اسحاق ڈار کو آج طلب کیا تھا، وہ کہاں ہیں ؟ وہ کیوں نہیں آئے؟ وہ کس دن ٹھیک ہوں گے؟ انہیں ایک دن تو آنا ہی پڑے گا۔ اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ اسحاق ڈار کو خبروں میں آتا جاتا دیکھتے ہیں، وہ صحت مند دکھائی دیتے ہیں۔وہ بیماری کا بہانہ بنا کر لندن میں موجود ہیں۔ اس سے قبل چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے اسحاق ڈار کے سینیٹ الیکشن میں حصہ لینے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے آج (منگل ) اسحاق ڈار کو ذاتی حیثیت میں طلب کر رکھا تھا تاہم وہ پیش نہیں ہوئے۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ آج اسحاق ڈار پیش ہوئے یا نہیں جس پر اسحاق ڈار کے وکیل کی جانب سے میڈیکل سرٹیفکیٹ پیش کیا گیا اور عدالت کو بتایا گیا کہ ان کے موکل بیمار ہیں اور ان کا بیرون ملک علاج جاری ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ اسحاق ڈار ٹی وی پر تو نظر آتے ہیں ،وہ صحت مند ہیں لیکن یہاں میڈیکل سرٹیفکیٹ پیش کردیتے ہیں۔ عدالت نے اسحاق ڈار کے میڈیکل سرٹیفکیٹ پر اظہارِ عدم اطمینان کیا اور اسے مسترد کرتے ہوئے ان کی سینیٹ کی رکنیت معطل کردی۔ چیف جسٹس نے کہااسحاق ڈار کو ایک نہ ایک دن آنا ہی پڑے گا، بتائیں کہ وہ کب تک عدالت میں آئیں گے۔ کیس کی مزید سماعت عید کے بعد تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔
واضح رہے کہ مارچ میں ہونے والے سینیٹ الیکشن میں سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار پنجاب سے ٹیکنوکریٹ کی نشست پر سینیٹر منتخب ہوئے تھے۔