مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے وزير خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ مشترکہ ایٹمی معاہدے کے سلسلے میں ایران نے اپنے تمام وعدوں پر عمل کیا ہے اور بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی نے اس کی اپنی 11 رپورٹوں میں تائید کی ہے لیکن مشترکہ ایٹمی معاہدے پر ایران کے باقی رہنے یا نہ رہنے کا فیصلہ امریکی صدر کے فیصلے پر منحصر ہے۔
ایرانی وزير خارجہ نے سابق امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے ساتھ اپنی ملاقات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے نیویارک کے دورے کے دوران امریکہ کی مختلف غیر حکومتی شخصیات سے بات چيت اور گفتگو کی ، انھیں مشترکہ ایٹمی معاہدے کے بارے میں حقائق سے آگاہ کیا جبکہ مشترکہ ایٹمی معاہدے کے دوران بھی ان شخصیات سے گفتگوکا سلسلہ جاری رہا۔
ظریف نے کہا کہ امریکہ میں سیاسی فیصلوں پر سیاسی شخصیات کے اثرانداز ہونے میں کوئي شک نہیں کیونکہ امریکی حکومت صرف وائٹ ہاؤس تک محدود نہیں بلکہ امریکہ کے سیاسی افکار اور مختلف لابیوں پر مشتمل ہے جو سیاسی فیصلوں پر اثر انداز ہوسکتی ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ سے خود امریکی بھی پریشان اور نالاں ہیں اور اگر اس نے مشترکہ ایٹمی معاہدے کے سلسلے میں کوئی غلط فیصلہ کیا تو اس کے سنگین نتائج کی ذمہ داری بھی امریکہ پر عائد ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ ایران امریکہ کے مشترکہ ایٹمی معاہدے کے سلسلے میں ہر فیصلے کا مقابلہ کرنے کے لئے آمادہ ہے اور ایران گذشتہ 40 برسوں سے امریکہ کی جارحانہ اور ظالمانہ پالیسیوں کا مقابلہ کررہا ہے۔