سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملکر سعودی عرب میں اصلاحات کا عمل شروع کردیا ہے سعودی عرب میں وہابی ثقافت کے بجائے اب مغربی ثقافت کو فروغ دیا جائے رہا ہے اس سے قبل سعودی عرب نے وہابی ثقافت کو بھی امریکہ کے حکم پر فروغ دیا تھا سعودیہ میں مغربی ثقافت کے فروغ کے سلسلے میں پہلا میوزک کنسرٹ منعقد کیا گیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے گلف نیوز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اس کے داماد جیرڈ کوشنر کے ساتھ ملکر سعودی عرب میں اصلاحات کا آغاز کردیا ہے سعودی عرب میں وہابی ثقافت کے بجائے اب مغربی ثقافت کو فروغ دیا جائے رہا ہے اس سے قبل سعودی عرب نے وہابی ثقافت کو بھی امریکہ کے حکم پر فروغ دیا تھا سعودی عرب میں مغربی ثقافت کے فروغ کے سلسلے میں پہلا میوزک کنسرٹ منعقد کیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق  لولوا الشریف سعودی عرب میں میوزک کنسرٹ میں پر فارم کرنے والی پہلی مقامی گلوکارہ بن گئی ہیں۔ذرائع کے مطابق مقامی گلوکارہ لولوا الشریف کو سعودی عرب کی جنرل انٹرٹینمنٹ آف اتھارٹی کی جانب سے عوامی مقامات پر موسیقی محافل میں گانوں اور موسیقی پیش کرنے کا مظاہرہ کرنے کی باقاعدہ اجازت دے دی گئی ہے جس کے بعد اس نے گزشتہ شب میوزک کنسرٹ میں پہلی مرتبہ اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ یہ پہلا موقع تھا جب سعودی عرب میں کسی خاتون گلوگارہ نے عوامی مقام پر لائیو پرفارمنس دی۔ اس سے قبل سعودی عرب میں موسیقی کی محافل صرف نجی طور پر منعقد کی جاسکتی تھیں تاہم ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے نافذ کی گئی اصلاحات کے پیش نظر اب سعودی عرب میں عوامی مقامات پر بھی میوزک کنسرٹ کی اجازت دے دی گئی ہے۔واضح رہے کہ  ولی عہد محمد بن سلمان نے سعودی عرب میں وہابی روایت سے ہٹ کر اصلاحات کی ہیں جس کے تحت خواتین کو خصوصی رعایت دی گئی ہے جب کہ فنون لطیفہ اور کلچر کے حوالے سے بھی روایتی پالیسی کو تبدیل کرتے ہوئے سنیما گھر بھی کھولے جا رہے ہیں اور فیشن ویک بھی منعقد کیے جارہے ہیں۔اور مغربی ثقافت کے فروغ کے تمام ٹھیکے امریکی کمپنیوں کو دیئے گئے ہیں۔