مہر خـبررساں ایجنسی نے تشریفات سائٹ (Tashrifat.org ) کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ آج انسان کی طرز زندگی ،مہمانی، شادی ، پیدائش کی تقریبات اور دیگر اجتماعات میں نمایاں تبدیلیاں رونما ہوگئی ہیں۔ اس دور میں شادیوں کی تقریبات میں ہم مالی خود نمائی اور برتری کاعام طور پر مشاہدہ کررہے ہیں۔
معاشرے میں رونما ہونے والی ان تبدیلیوں کی لہر میں کبھی ہم نئی تشکیل شدہ زندگی میں اختلاف اور خاتمہ کا مشاہدہ کرتے ہیں ۔ اس شعبہ میں پیدا ہونے والی تبدیلیوں کے سیلاب میں ہر روز معاشرے اور سماج کے سلیقوں میں انقلاب پیدا ہورہا ہے۔ مالدار لوگ شادی کی تقریب میں بڑے پیمانے پر خرچہ کرکے اپنی مالی برتری کا ثبوت فراہم کرتے ہیں۔
ان تقریبات میں کبھی کبھی عجیب و غریب افراط دیکھنے میں آتا ہے انسان نئی نئی توقعات کو عملی جامہ پہنانے کی تلاش و کوشش کرتا ہے اور کبھی ان توقعات کو پورا کرنے میں ناکامی کی صورت میں مختلف قسم کی مشکلات سے دوچار ہوجاتا ہے۔ اور یہ امر خاندانوں اور نئے جوڑوں کے درمیان اختلافات اور مایوسی کا سبب بنتا ہے۔
اکثر ہم اس بات کا مشاہدہ کرتے ہیں کہ صرف ایک شادی کی تقریب میں بڑی مقدار میں بجٹ صرف کرتے ہیں اور یہ بجث صرف خاص خاندانوں کے انحصار میں ہے جو مجلل شادی برپا کرنے کے سلسلے میں ایک شب میں بڑی مقدار میں خرچہ کردیتے ہیں۔
شادی کےاخراجات میں مدیریت
جیسا کہ ماضی میں ہمارے آباء و اجداد شادی کی تقریب کو دو خاندانوں کے درمیان قریبی تعلقات استوار کرنے کا ذریعہ قراردیتے تھے اور اس آسمانی پیوند کو مضبوط و مستحکم کرتے تھے شادی تقریب کو آسان اور سہل طریقہ سے برپا کرکے اس میں حلاوت اور مٹھاس پیدا کرتے تھے۔لیکن کبھی بعض افراد مذہبی سنت کے بر خلاف عمل کرکے سادہ اور آسان مسائل کو پیچیدہ اور دشوار بنادیتے تھے۔ لہذا شادی کے اخراجات ، شادیوں کی لہر اور جوانوں کی توقعات میں اضافہ ہونے کی وجہ سے بعض شادیاں اچھے سرانجام تک نہیں پہنچ سکیں۔
حالانکہ اسلامی اور اصیل سنت پر عمل ، اضافی اخراجات کے خاتمہ اور اچھے تجربات کی روشنی میں اسے ایک رؤیائی اور بہترین شب میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔
شادی کے بارے میں دینی اور اسلامی نظریہ
جیسا کہ ہمیں علم ہے کہ دین اسلام نے شادی کے سلسلے میں خاص توجہ مرکوز کی ہے اور شادی کو آسان بنانے کے سلسلے میں متعدد احادیث اور روایات میں خاص اہتمام کرنے پر زوردیا گيا ہے۔ آج ہم دینی اور اسلامی روایات پر عمل کرکے اپنی زندگی اور اپنے قریبی رشتہ دااروں کی زندگی میں ان کے براہ راست مفید اور مثبت اثرات سے فیضیاب ہوسکتے ہیں ۔ اسلامی احادیث اور روایات میں شادی کو سادہ و آسان طریقہ اور جلدی منعقد کرنے پر زوردیا گیا ہے ۔ ان احادیث میں سے مندرجہ ذیل دو حدیثوں کو نمونہ کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔
بہترین شادی وہ ہے جو آسان طریقہ سے انجام پذیر ہو۔ ( نہج الفصاحہ ، ح 1507 )
بہترین عورت وہ ہے جس کا مہر کم اور آسان ہو۔ ( نہج الفصاحہ ، ح 929 )
شادی کی تقریبات حرف سے عمل تک
ہم میں سے اکثر افراد شادی کی تقریب کا نام سن کر اس کے سنگين اخراجات ، تجملات اور زرق و برق کی فکر میں پڑ جاتے ہیں جبکہ شادی کی تقریب میں ظاہری پہلو کے علاوہ دوسرے پہلو بھی موجود ہیں۔ ان میں شادی کی رسم کو قدیم اور سنتی طریقہ سے منعقد کرنا بھی شامل ہے۔ قدیم ایران کی رسومات جو اسلامی تعلیمات پر مشتمل ہیں ہمیں انھیں مد نظر رکھنا چاہیے۔ افسوس کہ ہم نے ترقی کے بہانے اپنی قدیم اور اصیل رسموں کو فراموش کردیا ہے ۔
ان رسموں میں ماں باپ کا احترام اور ان کی دستی بوسی ، دلہن کے باپ کی دلہن اور داماد کے لئے دعائے خير ، دلہن کو خاص رسم کے ساتھ لے جانا ، مٹھائی پھینکنا ، دلہن کی کمر میں شال باندھنے کی رسم اور دوسری ہزاروں رسمیں جو آج بھی مختلف اقوام میں اپنی قوت کے ساتھ جاری اور ساری ہیں ۔
یورپی یا ایرانی تقریبات
شادی کی بہت سی رسموں میں قومی اور مذہبی تشخص کو نظر انداز کردیا گیا ہے حالانکہ ہر قوم کی بعض ثقافت اس کی قدیم رسموں اور سنتوں پر مشتمل ہے۔ ہر رسم کا ایک تاریخی پہلو ہے اور اس ميں ثقافت اور اصالت کی لہریں موجزن ہیں۔ لین آج بعض جوان ایسی رسمیں برپا کرتے ہیں جو زیادہ تر یورپی رسموں سے مطابقت رکھتی ہیں اور ان کا ایرانی کہن رسموں سے کوئي تعلق نہیں۔
امید کی جاسکتی ہے کہ ہم قدیم اور اسلامی رسم و رواج کو زندہ کرکے سماجی، معاشرتی اور مذہبی تقریبات میں نئی روح پھونک سکتے ہیں اور اس طرح ہم شادی کی تقریبات کو نوجوانوں کے لئے مشکل بنانے کے بجائے آسان بنا سکتے ہیں، ہم آئندہ برسوں میں جوانوں کے درمیان ایرانی طرز کی شادی کی رسم کو زندہ کرنے کی امید رکھتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
منبع اور بحوالہ : تشریفات سائٹ (Tashrifat.org )