مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عرب لیگ کا اجلاس سعودی عرب کے شہر ظہران میں منعقد ہوا ، اس اجلاس میں عرب ممالک کے مسائل اور اختلافات کو حل کرنے کی کوشش کی گئی لیکن عرب لیگ کا اجلاس عرب ممالک کے مسائل کو حل کرنے میں ناکام ہوگیا۔ عرب لیگ میں مغربی ایشیا اور شمال افریقہ کے عرب ممالک شامل ہیں۔ عرب لیگ کو 22 مارچ 1945 میں 6 عرب ممالک مصر، سعودی عرب، عراق، شام ،لبنان اور اردن نے تشکیل دیا اور 5 مئی 1945 میں یمن بھی اس کا رکن بن گيا۔ عرب لیگ کے 22 رکن ممالک ہیں جبکہ 4 ممالک مبصر کی حیثیت سے اس میں شرکت کرتے ہیں۔ عرب لیگ میں شام کی رکنیت 2011 سے معطل ہے یہ وہی عرب لیگ ہے جس نے درجنوں اجلاس منعقد کئے لیکن عملی میدان میں اس کا کوئی بھی اجلاس کامیاب نہیں ہوا لہذا عرب لیگ کو ایک ناکام لیگ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ کیونکہ عرب لیگ مستقل لیگ نہیں ہے عرب لیگ کی باگ ڈور سعودی عرب کے ہاتھ میں ہے اور سعودی عرب کی لگام امریکہ اور اسرائیل کے ہاتھ میں ہے عرب ملکوں میں دہشت گردی، تشدد اور عدم استحکام جو سلسلہ جاری ہے اس میں امریکہ، اسرائیل اور سعودی عرب کا اہم کردار ہے عرب ممالک میں جاری خونریزی کا اصلی ذمہ دار سعودی عرب ہےجس کے مال و زر کی وجہ سے دہشت گردی کو فروغ اور امریکہ و اسرائیل کو تقویت مل رہی ہے۔
عرب لیگ کو متعدد چیلنجوں کا سامنا ہے جن میں سب سے بڑا چیلنج سعودی عرب ہے جو امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ ملکر مسلم ممالک میں عدم استحکام پیدا کررہا ہے، سعودی عرب مسلم اور عرب ممالک کو اسرائیل اور امریکہ کے خلاف متحد کرنے کے بجائے انھیں ایران کے خلاف یکجا کرنے کی مذموم اور ناکام کوشش کررہا ہے جبکہ اس کی یہ کوشش ہمیشہ سے ناکام رہی ہے۔