مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن پوسٹ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سعودی عرب کے امریکہ نواز ولی عہد محمد بن سلمان نے واشنگٹن پوسٹ سے گفتگو میں سنسنی خیز انکشاف اور اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ اور مغربی ممالک کی درخواست پر سعودی عرب نے دنیا بھر میں وہابی ازم پھیلانے کیلئے فنڈز فراہم کیے اور وہابیت پھیلانے کے لئے مسجدیں بنوائیں اور ان میں سرمایہ لگایا۔ سعودی ولی عہد نے کہا کہ سعودی عرب کے مغربی اتحادیوں نے سعودی عرب سے درخواست کی تھی کہ مختلف ملکوں میں مساجد اور مدارس کی تعمیر میں سرمایہ لگایا جائے تاکہ سوویت یونین کی جانب سے مسلم ممالک تک رسائی کو روکا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یکے بعد دیگرے آنے والی سعودی حکومتیں اس کوشش کے حصول کیلئے راستہ بھٹک گئیں، ہمیں واپس راستے پر آنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج وہابیت کو زیادہ تر فنڈنگ سعودی حکومت کی بجائے مختلف سعودی ادارے کر رہے ہیں۔ ملک میں جاری اصلاحاتی مہم کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے قدامت پرست مذہبی رہنمائوں کو بڑی مشکل سے اس بات پر قائل کیا ہے کہ ایسی سختیاں اسلامی نظریات کا حصہ نہیں ہیں۔ سعودی ولیعہد نے کہا کہ وہابی علماء کی اکثریت کو انھوں نے اپنے قابو میں کرلیا ہے جیسے پہلے ان کے ذریعہ وہابیت کو فروغ دیا گيا اسی طرح اب بھی ان کے ذریعہ انتہا پسندی کو کنٹرول کیا جائے گا۔ وہابی علماء ہمارے ہاتھ میں ہیں ہم نے ان پر اور ان کے لئے بنائی گئی مساجد پر سرمایہ لگآیا ہے جس طرح پہلے ہم نے وہابیوں سے مغربی ممالک کے مفادات کے لئۓ کام لیا اسی طرح اب بھی ہم ان سے مغربی ممالک کیم رضی کے مطابق کام لیں گے کیونکہ وہابی علماء ہمارے ہاتھ میں ہیں۔
محمد بن سلمان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد جیراڈ کوشنر کے ساتھ اپنے گہرے تعلقات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جیراڈ کوشنر سے گزشتہ سال اکتوبر میں ریاض میں ملاقات ہوئی تھی تو کوشنر نے انہیں کرپشن کیخلاف بڑے کریک ڈائون کیلئے گرین سگنل دیا جس کے بعد سعودی عرب میں وسیع پیمانے پر گرفتاریاں ہوئیں۔ محمد بن سلمان کے مطابق، یہ گرفتاریاں سعودیہ کا اندرونی معاملہ تھا اور گزشتہ کئی برسوں سے اس کریک ڈائون کی منصوبہ بندی ہو رہی تھی اور اس کریک ڈاؤن کو امریکہ کی حمایت بھی حاصل تھی۔ محمد بن سلمان نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ ان کی ٹرمپ کے یہودی داماد کوشنر کے ساتھ گہری دوستی ہے اور یہ دوستی شراکت دار ہونے سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے امریکی صدر مائیک پنس اور دیگر وائٹ ہاؤس حکام کے ساتھ بھی روابط ہیں۔ واضح رہے کہ مسلم اور عرب ذرائع اس سے قبل بار بار کہتے رہے ہیں کہ امریکہ آل سعود کے ذریعہ سعودی عرب پر حکومت کررہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب کے وہابی اسلام کو امریکی اسلام سے تعبیر کیا جاتا ہے سعودی عرب میں حقیقی اسلام نہیں بلکہ امریکی اور اسرائيلی اسلام ہے جس کے سائے میں امریکہ سعودی عرب کی دولت اور ثروت کو لوٹ رہا ہے اگر سعودی عرب میں حقیقی اسلام آجائے تو امریکہ کو تیل کا ایک قطرہ بھی نہیں مل سکتا یہی وجہ ہے کہ امریکہ سعودی عرب میں ایسے اسلام کی حمایت کررہا ہے جو خطے میں امریکی مفادات کو تحفظ فراہم کرتا ہے جو اصلی اسلام نہیں بلکہ امریکی معاویائي ،یزیدی اور وہابی اسلام ہے جسے امریکہ کی حمایت حاصل ہے ۔