مہر خبررساں ایجنسی نے فلسطینی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ فلسطینی تنظیم حماس کی خارجہ پالیسی کے سابق سربراہ خالد مشعل نے سعودی عرب پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر سعودی عرب کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو حمایت حاصل نہ ہوتی تو ٹرمپ میں بیت المقدس کو اسرائيل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کی ہمت نہ ہوتی۔ سعودی عرب نے بیت المقدس اور فلسطین کے خلاف امریکی صدر ٹرمپ کے حوصلے بلند کئے۔
اطلاعات کے مطابق خالد مشعل نے ترک پارلیمنٹ کے نمائندے نورالدین نباتی اور ترکی کے بعض دیگر اداروں کے نمائندوں سے ملاقات میں امریکہ کے اتحادی عرب ممالک بالخصوص سعودی عرب پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب نے امریکی صدر ٹرمپ کی بھر پور حمایت کرکے اسے بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت قراردینے کا حوصلہ عطا کیا جو فلسطینیوں، اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ بہت بڑي خیانت ہے۔
خالد مشعل نے ترک نمائندے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کی حمایت کرنے والے پوری امت مسلمہ نہیں بلکہ وہ ایک چھوٹا سا گروہ ہے امت مسلمہ ہم اور آپ ہیں۔
خالد مشعل نے ترک صدر اردوغان کا شکریہ ادا کیا کہ اس نے اسلامی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس طلب کرکے امت مسلمہ کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا ۔ ترکی میں ہونے والے اسلامی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں بھی سعودی عرب اور بعض دیگر عرب ممالک سربراہوں نے شرکت نہیں کی ۔ جس کی وجہ سے ان کی خیانت مزید نمایاں ہوگئی۔ خالد مشعل نے 14 مئی کو امریکی سفارتخانہ کو بیت المقدس منتقل کرنے کے امریکی اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئےکہا کہ ترکی کو اس سلسلے میں عملی اقدام اٹھانے کی ضرورت ہے۔ اس نے کہا کہ ہم امریکہ کے خلاف ترک حکومت اور عوام کے عملی اقدامات کے منتظر ہیں۔ بیت المقدس اللہ تعالی، اسلام اور پیغمبر اسلام کی امانت ہے اور ہمیں اس کے تحفظ کے لئے کسی بھی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کرنا چاہیے۔