مہر خبررساں ایجنسی نے غیر ملکی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکہ کے سابق سفارتکار بل رچرڈسن کا کہنا ہے کہ میانمار کی حکومت کی جانب سے روہنگیا کی کشیدہ صورتحال پر بنایا گیا بین الاقوامی مشاورتی بورڈ ایک دھوکہ ہے۔ اطلاعات کے مطابق سابق امریکی سفارت کار بل رچرڈسن نے میانمار کی وزیراعظم آنگ سان سوچی کی جانب سے بنائے گئے بین الاقوامی پینل سے استعفیٰ دے دیا ہے، بل رچرڈسن کا کہنا ہے کہ میرے مستعفیٰ ہونے کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ روہنگیا کی صورتحال پر بنایا گیا مشاورتی بورڈ ایک دھوکہ ہے جس کا کام حقائق پر پردہ ڈالنا ہے، میں ایسے بورڈ کا حصہ نہیں بن سکتا جو حکومت کی چاپلوسی پرمبنی ہو۔ بورڈ 5 غیرملکیوں سمیت 10 افراد پر مشتمل ہے تاہم یہ محض ایک حکومتی آواز ہے جس میں کسی کو کوئی اچھی تجویز دینے کی بھی اجازت نہیں، جو غیرمنصفانہ اور غلط ہے۔ کلنٹن انتظامیہ کے سابق مشیر بل رچرڈسن کا کہنا تھا کہ روہنگیا کے مسئلے پر آنگ سان سوچی بھی سنجیدہ نظر نہیں آتی، 2 روز قبل میری ملاقات آن سانگ سوچی سے ہوئی اور جب میں نے روہنگیا بحران پر رپورٹنگ کرنے والے دو صحافیوں کی گرفتاری سے متعلق بات کی تو وہ غضب ناک ہوگئیں اور کہا کہ یہ مقدمہ مشاورتی بورڈ کے کاموں کا حصہ نہیں۔
اجراء کی تاریخ: 25 جنوری 2018 - 17:09
امریکہ کے سابق سفارتکار بل رچرڈسن کا کہنا ہے کہ میانمار کی حکومت کی جانب سے روہنگیا کی کشیدہ صورتحال پر بنایا گیا بین الاقوامی مشاورتی بورڈ ایک دھوکہ ہے۔