مہر خبررساں ایجنسی نے ایس بی ایس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ برطانوی پارلیمنٹ کے اراکین انٹرنیٹ کنکشن پر روزانہ 160 مرتبہ فحش ویب سائٹس مشاہدہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ برطانوی پریس ایسوسی ایشن نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ 2017 میں اسمبلی میں لگے کمپیوٹرز سے روزانہ 160 مرتبہ فحش ویب سائٹس کھولی گئیں، جب کہ جون میں الیکشن کے بعد سے 31 دسمبر تک پارلیمنٹ کے انٹرنیٹ کنکشن سے مجموعی طور پر 24 ہزار 473 مرتبہ فحش ویب سائٹس کھولی گئیں۔ پارلیمنٹ کے وائی فائی پر بہت سی ویب سائٹس کو موبائل فون سمیت ذاتی گیجیٹس پر بھی کھولا گیا۔ یہ معلومات آزادی اظہار رائے کے قانون کے تحت حاصل کی گئی ہیں۔
برطانوی خاتون وزیراعظم تھریسا مے کی حکومت پہلے ہی پارلیمنٹ ہاؤس میں جنسی حملوں کے متعدد اسکینڈلز کا سامنا کررہی ہے۔ گزشتہ ماہ انہوں نے اپنے دیرینہ دوست اور وزیر دامیان گرین کو برطرف کردیا تھا، کیونکہ انہوں نے پولیس سے پارلیمنٹ کے کمپیوٹرز میں فحش مواد کی موجودگی کے حوالے سے جھوٹ بولا اور گمراہ کیا تھا۔
برطانوی پارلیمنٹ کا انٹرنیٹ کنکشن ایوان زیریں کے ارکان اسمبلی اورایوان بالا کے لارڈز اور ان کا عملہ استعمال کرتا ہے۔ پارلیمنٹ کے آئی ٹی شعبہ نے 2016 میں پورن ویب سائٹس کھولنے کی ایک لاکھ 13 ہزار 208 کوششوں کو بلاک کیا تھا، جبکہ 2015 میں یہ تعداد 2 لاکھ 13 ہزار 20 تھی۔