مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق بیدارای اسلامی کے سکریٹری اور رہبر معظم انقلاب اسلامی کے بین الاقوامی امور کے مشیر جناب علی اکبر ولایتی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسئلہ فلسطین، حسب سابق دنیائے اسلام کے پہلے مسئلہ کے طور پر باقی ہے۔انھوں نے کہا کہ بیت المقدس کے بارے میں امریکی صدر کے غیر قانونی اقدام کے خلاف عالمی اور اسلامی سطح پر جو ردعمل ظاہر ہوا اس سے پتہ چلتا ہے کہ مسئلہ فلسطین عالمی سطح پر بڑا اہم مسئلہ ہے۔
ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے مختلف بہانوں اور سازشوں کے ذریعہ مسئلہ فلسطین کو کمرنگ کرنے کی تلاش و کوشش کی ۔ حتی امریکہ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کو بھی دھمکی دی کہ وہ امریکی صدر کی طرف سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کے خلاف کوئی اقدام نہ کرے لیکن عالمی برادری نے مسئلہ فلسطین کے بارے میں امریکہ کی دھمکی کو نظر انداز کرکے ثابت کردیا کہ مسئلہ فلسطین کے بارے میں عالمی رائے عامہ بیدار ہے اور امریکہ طاقت اور لالچ کے ذریعہ جغرافیائی حقائق کو تبدیل نہیں کرسکتا۔
ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے ایران پر یمنی تنظیم انصار اللہ کو ہتھیار فراہم کرنے کے الزام کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یمن میں جو ممالک براہ راست مداخلت کررہے ہیں وہ سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک ہیں۔ انھوں نے یمن کا تین سال سے محاصرہ کررکھا ہے وہ یمن میں ایران کی غذائی اور طبی اشیاء کو نہیں پہنچنے دیتے تو کیا وہ ایران کے ہتھیار یمنیوں تک پہنچنیں دیں گے ؟ انھوں نے کہا کہ یہ الزامات بے بنیاد ہیں اگر سعودی عرب اور اس کے اتحادی ملک یمن کا محاصرہ بھی ختم کردیں پھر بھی ایران یمنی عوام کو طبی اور غذائی اشیاء ہی فراہم کرےگا ہتھیار فراہم نہیں کرےگا۔ انھوں نے کہا کہ یمن کے نہتے عوام اپنا دفاع کررہے ہیں ۔ سعودی عرب اور اس کے اتحاد چاہتے ہیں کہ یمنی مار کھاتے رہیں لیکن اپنا دفاع نہ کریں جبکہ ہر قوم کو اپنے دفاع کا حق ہے۔ انھوں نے کہا کہ سعودی عرب اپنی شکست کو چھپانے کے لئے یمن کی جنگ سے ایران کو جوڑ رہا ہے جبکہ ایران کا اس جنگ سے کوئی تعلق نہیں ایران صرف انسانی بنیادوں پر عالمی اداروں کے ذریعہ یمنی عوام کو طبی اور غذائی امداد فراہم کررہا ہے۔