اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ کے مشیر اور فلسطینی امور کے ماہر شیخ الاسلام نے بیت المقدس کو اسرائیل کے غاصبانہ قبضہ سے آزاد کرنے کے لئے عالمی فوج تشکیل دینے پر تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ فلسطین میں اسرائیل کے تمام اقدامات غیر قانونی اور غاصبانہ ہیں اور امریکہ اسرائیل کے غیر قانونی اقدامات کی بھر پور حمایت کررہا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے ساتھ گفتگو میں اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ کے مشیر، مشرق وسطی اور فلسطینی امور کے ماہر حسین شیخ الاسلام نے بیت المقدس کو اسرائیل کے غاصبانہ قبضہ سے آزاد کرانے کے لئے عالمی فوج تشکیل دینے پر تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ فلسطین میں اسرائیل کے تمام اقدامات غیر قانونی اور غاصبانہ ہیں اور امریکہ اسرائیل کے غیر قانونی اقدامات کی بھر پور حمایت کررہا ہے۔

شیخ الاسلام نے بیت المقدس کو اسرائيل کا دارالحکومت قراردینے کے امریکی صدر کے اعلان کو غیر قانونی قراردیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اب تک کئی بین الاقوامی معاہدوں کو پامال کیا ہے ، حتی امریکی صدر نے ان معاہدہوں کو بھی نظر انداز کردیا جنھیں خود امریکی ماہرین نے تدوین کیا تھا اور امریکہ نے اس کی ضمانت بھی دے رکھی تھی جن میں اوسلو معاہدہ بھی شامل ہے ۔ لیکن امریکی صدر نے ثابت کردیا کہ امریکہ کسی بین الاقوامی معاہدے پر عمل کرنے کا پابند نہیں ہے وہ صرف دوسروں کے لئے قانون بناتا ہے اور خود کو بین الاقوامی قوانین سے مافوق سمجھتا ہے یہی امریکہ کی منہ زوری اور تسلط پسندی ہے۔

شیخ الاسلام نے کہا کہ خود امریکی کہتے تھے کہ بیت المقدس کا مسئلہ دو طرفہ مذاکرات کے ذریعہ حل کیا جائے گا لیکن امریکی صدر ٹرمپ نے صہیونیوں سے بھی دو قدم آگے بڑھ کر بیت المقدس کو اسرائيل کا دارالحکومت قراردیدیا۔

شیخ الاسلام نے کہا کہ بیت المقدس کی فلسطینیوں بالخصوص مسلمانوں کے لئے خاص اہمیت ہے اور مسلمان اپنی دینی تعلیمات کی روشنی میں آخری دم تک بیت المقدس کو آزاد کرانے کی کوشش کریں گے۔

انھوں نے کہا کہ عالمی برادری اسو قت ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف ہے سکیورٹی کونسل کے 14 رکن  ممالک نے امریکی صدر کے فیصلے کے خلاف فیصلہ دیا ہے اگر چہ امریکہ نے اسے ویٹو کردیا ، لیکن عالمی رائے عامہ اس وقت فلسطین اور بیت المقدس کے ساتھ ہے۔ لہذا بیت المقدس کی آزادی کے لئے ایک عالمی فوج کی تشکیل بہت ضروری ہے بہت سے ملکوں نے بیت المقدس کی آزادی کے سلسلے میں فوج بھیجنے کا اعلان بھی کیا ہے جس میں انڈونیشیا ، ملائشیا اور پاکستان شامل ہیں۔

ہمیں ثابت کرنا چاہیے کہ ہم اس فوج کو خونریزی کے لئے تشکیل نہیں دے رہے بلکہ فلسطینیوں کے حقوق کے حصول کے لئے اسے تشکیل دے رہے ہیں اگر ہم عالمی فوج کی تشکیل میں کامیاب ہوجائیں  تو ہم بیت المقدس کو آزاد کراسکتےہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے عراق اور شام کے ساتھ ملکر داعش کو شکست سے دوچار کردیا اور ہم اسلامی ممالک کے ساتھ ملکر فلسطین اور بیت المقدس کو آزاد کراسکتے ہیں۔

شیخ الاسلام نے کہا کہ صہیونی صرف امریکہ ، اسرائيل اور برطانیہ کی پشتپناہی کی بدولت مقبوضہ فلسطین میں آکر آباد ہوئے ہیں۔ اگر اسلامی ممالک کی جانب سے مشترکہ طور پراسلامی اتحاد کا مظاہرہ کیا جائے۔ تو مقبوضہ فلسطین سے تمام صہیونی بھاگ جائیں گے۔

انھوں نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے بیت المقدس کو اچانک اسرائیل کا دارالحکومت قراردینے کا فیصلہ نہیں کیا بلکہ اس نے اس سلسلے میں اپنے اتحادی عرب ممالک سے بھی مشورہ کیا اور ان کے مشورے کے بعد اس نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قراردینے کا غیر قانونی اعلان کیا۔ انھوں نے کہا کہ امریکی کانگرس نے 1995 میں امریکی سفارتخانہ تل ابیب سے  بیت المقدس  منتقل کرنے کا قانون منظور کیا اور ٹرمپ نے اسے عملی جامہ پہنایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسلامی ممالک باہمی اتحاد کے ساتھ امریکہ اور اسرائیل کو شکست دے سکتے ہیں اور خطے میں امریکی سازشوں کو ناکام بناسکتے ہیں۔