ترکی کے شہر استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس سےسعودی عرب، امارات اور بحرین کے وزراء خارجہ اور سربراہان غائب تھے جبکہ سعودی عرب کے ٹی وی چینل العربیہ نے او آئی سی کے اجلاس کی خبروں کو بھی نشر نہیں کیا۔

مہر خبررساں ایجنسی نے رائے الیوم کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ترکی کے شہر استنبول میں بیت المقدس کے بارے میں اسلامی ممالک کے سربراہان کا اہم اجلاس منعقد ہوا  لیکن اس اجلاس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامی تین عرب ممالک  سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات اور بحرین کے وزراء خارجہ اور سربراہان نے شرکت نہیں کی ۔

رائے الیوم کے مطابق سعودی عرب کے ٹی وی چینل العربیہ کے علاوہ باقی تمام عرب ٹی وی چینلوں نے استنبول اجلاس کو بھر پور کوریج فراہم کی ۔

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے مقبوضہ بیت المقدس کے حوالے سے امریکی صدر کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے فلسطین کے تنازع کو جلد حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ایرانی صدر حسن روحانی نے اپنے خطاب میں اسلامی ممالک پر زوردیا کہ وہ باہمی اتحاد کے ساتھ امریکہ کی اس نئی سازش کا مقابلہ کریں اور بیت المقدس کے دفاع کے لئے ایران ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کے لئے تیار ہے۔

ترک صدر نے اسرائيل کو دہشت گرد ریاست قراردیتے ہوئے کہا کہ او آئی سی اجلاس نے ثابت کردیا ہے کہ بیت المقدس  لاوارث نہیں ہے۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے ایک گھنٹے تک تکراری باتوں کو دہرایا اور اسرائیل کامقابلہ کرنے کے لئے استقامت و پائداری کے سلسلے میں کوئی بات نہیں کہی  بلکہ صرف  استنبول اجلاس میں غیر حاضر امریکی اتحادی عرب رہنماؤں کی تعریف کی ۔ عرب ذرائع کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بیت المقدس کے بارے میں غیر قانونی اعلان سے قبل  سعودی عرب ، امارات ، مصر اور بحرین کے بادشاہوں  کے ساتھ مشورہ کیا تھا ۔ یہ چآر عرب ممالک  امریکہ کے بہت  قریب  ہیں اور خطے میں دہشت کے فروغ اور امریکیم فادات کو تحفظ فراہم کررہے ہیں،