امریکہ کے صدر کی جانب سے امریکی سفارت خانے کو بیت المقدس منتقل کرنے کے اعلان کے خلاف مشترکہ حکمت عملی پر غور کے لیے اسلامی تعاون تنظیم کا اجلاس کل استنبول میں ہوگا۔

مہر خبررساں ایجنسی نے آناتولی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکہ کے صدر کی جانب سے امریکی سفارت خانے کو بیت المقدس منتقل کرنے کے اعلان کے خلاف مشترکہ حکمت عملی پر غور کے لیے اسلامی تعاون تنظیم کا اجلاس کل استنبول میں ہوگا۔ امریکہ کی جانب سے القدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کئے جانے کے بعد ایک بار پھر اسلامی ممالک اسی پلیٹ فارم پر سر جوڑ کر بیٹھیں گے، فلسطین کے مسئلے پر او آئی سی کا موقف واضح ہے، مقبوضہ علاقوں سے اسرائیلی تسلط کا خاتمہ ، فلسطینیوں کی وطن واپسی اس کی ترجیحات میں شامل ہے۔ اسلامی تعاون تنظیم کے بنیادی اغراض و مقاصد میں مسلم امہ کا اتحاد، اسلامی اقدار کا تحفظ اور رکن ممالک کے درمیان تعاون اور یکجہتی کا فروغ شامل ہے تاہم فلسطین کامسئلہ ہو، یا دیگر مسائل ہوں، او آئی سی کا کردار بیانات اور مذمتی قرادادوں تک ہی محدود رہا، مسلمانوں کو درپیش مسائل میں اس کی خاموشی اور غیر متحرک رویہ تنقید کا نشانہ بنتا رہا۔ او آئی سی کے اجلاس سے قبل قاہرہ میں عرب لیگ کا بھی اجلاس ہوا جس کے اعلامیہ کو بہت ہی کمزور قراردیا جارہا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ عرب لیگ یا او آئي سی میں امریکی اور اسرائیلی اتحادیوں کا تسلط زیادہ ہے جس کی وجہ سے امریکہ اور اسرائیل کے خلاف تادیبی کارروائی کرنے مذکورہ تنظیموں ميں ہمت نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق سعودی عرب ڈالراور رشوت دیکر امریکہ کے خلاف غصہ کو ٹھنڈا کردیتا ہے اسرائیلی ذرائع کے مطابق امریکہ کے صدر نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے سے پہلے سعودی عرب کے بادشاہ اور ولیعہد سے مشورہ کیا تھا عرب ذرائع کے مطابق ٹرمپ کے فیصلے کو سعودی عرب کی درپردہ مکمل حمایت حاصل ہے اسی لئے عرب لیگ کا اعلامیہ بھی بہت ہی کمزور صادر ہوا ہے جس صرف امریکی صدر سےفیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔