مہر خبررساں ایجنسی نے فرانسیسی خبررساں ایجنسی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ہزاروں بوسنیائی مسلمانوں کے قتل میں ملوث کروشیا کے سابق فوجی کمانڈرسولبوڈان پرالجاک نے سزا کے خلاف اپیل مسترد ہونے کے بعد بھری عدالت میں زہر پی کر خود کشی کرلی ۔ سولبوڈان پرالجاک بوسنیا کے ان 6 سابق سیاسی رہنماوں اور فوجی افسران میں شامل ہیں جنہیں ہزاروں بوسنیائی مسلمانوں کے قتل عام اور نسل کشی کے جرم میں سزا دی گئی ہے۔ سولبوڈان پرالجاک کو عالمی عدالت انصاف نے 2013 میں 20سال قید کی سزا سنائی تھی جس کے خلاف مجرم نے اپیل دائر کررکھی ہے۔
ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں سزا کے خلاف اپیل مسترد ہونے پر سولبوڈان پرالجاک نے عدالت میں زہر پی لیا۔ کٹہرے میں کھڑے مجرم نے دوران سماعت جج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ مجرم نہیں ہیں اور وہ اپنی سزا پر زہر پی رہے ہیں۔ جس کے بعد انہوں نے پہلے اپنے ہاتھ بلند کیے اور پھر زہر سے بھری شیشی پی لی، جس پر جج نے فوری طور پر سماعت ملتوی کرتے ہوئے ایمبولینس منگوا کر مجرم کو اسپتال لے جانے کی ہدایت کی لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے جنگی جرائم ٹریبونل نے 1993میں بوسنیائی مسلمانوں کی نسل کشی رکوانے میں ناکامی اور ٹھوس اقدامات نہ کرنے پر سولبوڈان پرالجاک کو مجرم قرار دیا تھا۔
اجراء کی تاریخ: 29 نومبر 2017 - 20:16
ہزاروں بوسنیائی مسلمانوں کے قتل میں ملوث کروشیا کے سابق فوجی کمانڈرسولبوڈان پرالجاک نے سزا کے خلاف اپیل مسترد ہونے کے بعد بھری عدالت میں زہر پی کر خود کشی کرلی ۔