پاکستان کے شہر کراچی سے انصار الشریعہ پاکستان کے سربراہ شہریار عرف عبداللہ کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔انصار الشریعہ داعش سے منسلک تنظیم ہے اس تنظیم کے 10 سے 12 ارکان نےافغانستان میں دہشت گردانہ تربیت حاصل کی ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے جنگ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کے شہر کراچی سے انصار الشریعہ پاکستان کے سربراہ شہریار عرف عبداللہ کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔انصار الشریعہ داعش سے منسلک تنظیم ہے اس تنظیم کے 10 سے 12 ارکان نےافغانستان میں دہشت گردانہ تربیت حاصل کی ہے۔ پاکستانی سکیورٹی ذرائع کے مطابق انصار الشریعہ پاکستان کا سربراہ گرفتار کرلیا گیا ہے اور یہ گرفتاری پیر کی شب کراچی سے عمل میں آئی۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کافی عرصے سے کراچی یونیورسٹی میں قائم انتہا پسند نوجوانوں کے نیٹ ورک کی اطلاع تھی۔

اس سلسلے میں کئی دفعہ بعض نوجوانوں کو حراست میں بھی لیا گیا تھا لیکن شواہد نہ ملنے پر چھوڑ دیا گیا تھا۔ خواجہ اظہار الحسن پر حملے کے بعد اہم ترین شواہد ملنے پر یہ گروہ بے نقاب ہوگیا جس کے بعد اہم گرفتاریاں عمل میں آئیں۔

پاکستان کےاعلی سیکیورٹی ذرائع کا دعوی ہے کہ انصارالشریعہ پاکستان کے سربراہ کا نام ڈاکٹر عبداللہ ہاشمی ہے جو تنظیم کا ترجمان بھی تھا لیکن یہ اس کی عرفیت ہے، اصل نام کچھ اور ہے۔

ڈاکٹر عبداللہ ہاشمی نے جامعہ کراچی سےاپلائڈ فزکس میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی ہوئی ہے۔ انصار الشریعہ پاکستان درجنوں ارکان پر مشتمل تھی جو ماضی میں وہابی دہشت گرد اور کالعدم تنظیم القاعدہ، داعش اور لشکر جھنگوی سے منسلک رہے ہیں۔ گرفتاروہابی  نوجوانوں میں برطانوی یونیورسٹی کا تعلیم یافتہ بھی شامل ہے۔

تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ انصار الشریعہ پاکستان کے ارکان آپس میں رابطے کے لئے مخصوص موبائل فون ایپلی کیشن کا استعمال کیا کرتے تھے۔ یہ لوگ گلے میں تعویز بھی پہنا کرتے تھے جس میں اہم معلومات رکھنے والا میموری کارڈ چھپا ہوتا تھا۔سکیورٹی ذرائع کے مطابق  انصار الشریعہ پاکستان کے دہشت گرد انتہائی منظم، تربیت یافتہ اور مکمل منصوبہ بندی سے اپنی کارروائیاں کرتے تھے جنہوں نے کراچی میں کی جانے والی تمام دہشت گرد کارروائیوں کی فلم بندی بھی کی تھی۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشت گرد کارروائیوں کی ویڈیو برآمد کرلی ہیں۔ انصار الشریعہ کے ارکان نے دہشت گردانہ تربیت افغانستان سے حاصل ہے۔ گرفتار ہونے والے نوجوانوں کے قبضے سے اسلحہ، انتہا پسندی کا لٹریچر اور بعض چندے کی رسیدیں بھی برآمد ہوئی ہیں۔