اسلامی جمہوریہ ایران کے وزير خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ ایران ہرگز ایٹمی ہتھیاروں کے حصول کی تلاش میں نہیں تھا۔ امریکہ کی بد عہدی مشترکہ ایٹمی معاہدے کی روح کے خلاف ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے وزير خارجہ محمد جواد ظریف نے امریکی ٹی وی چینل سی این این کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران ہرگز ایٹمی ہتھیاروں کے حصول کی تلاش میں نہیں تھا۔ امریکہ کی بد عہدی مشترکہ ایٹمی معاہدے کی روح کے خلاف ہے۔ ظریف نے کہا کہ ایران نے مذاکرات سے قبل اعلان کیا تھا کہ ایران ایٹمی ہتھیارون کے حصول کی تلاش میں نہیں ہے اور ایران کا ایٹمی پروگرام پرامن مقاصد کے لئے ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے سی این این کے مجری فرید زکریا کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی نے سات بار ایران کی طرف سے ایٹمی معاہدے پر عمل کی تائید کی ہے لیکن امریکہ نے اپنے عہد پر عمل نہیں کیا۔

ایرانی وزیر خارجہ نے ایران کی ثابت قدم اور پائدار پالیسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے ہمیشہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کی مخالفت کی  اور دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے والے ممالک کی ایران نے مدد کی اور ایران نے اس بات کو افغانستان، عراق اور شام میں عملی طور پر ثابت کیا ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے سعودی عرب کی مکمل حمایت کو تاریخی اشتباہ اور غلطی قراردیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر کی یہ پالیسی بالکل غلط ہے کیونکہ دنیا  دہشت گردی کے اصل منبع اور منشاء کواچھی طرح  جانتی ہے دنیا جانتی ہے کہ ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملہ کرنے والوں کا کس ملک سے تعلق تھا ان میں سے ایک بھی ایرانی نہیں تھا۔ کوئی بھی ایرانی دہشت گردی میں ملوث نہیں ہے ۔ دہشت گردی میں ملوث اکثر امریکی یا سعودی شہری ہیں ۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب کے نظریات دہشت گردی اور انتہا پسند  پر مشتمل ہیں سعودی عرب کے مدارس میں دہشت گردی کی تعلیم دی جاتی ہے۔ القاعدہ ، النصرہ اور داعش پر ایک نظر دوڑائیں اور دیکھیں کہ ان میں سے کسی بھی دہشت گرد تنظیم کا اسلام سے کوئی ربط نہیں ہے اور ان میں سے کوئی بھی تنظیم ایرانی نہیں ہے۔ ظریف نے کہا کہ سعودی عرب کی عراق، شام ، بحرین ،یمن اور اب قطر میں مداخلت سے واضح ہوگیا ہے کہ خطے کے ممالک کو ایران سے کوئی خطرہ نہیں بلکہ انھیں سعودی عرب سے خطرہ ہے کیونکہ سعودی عرب کی پشتپناہی امریکہ کررہا ہے۔