امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب سمیت دیگر خلیجی ممالک اور قطر کے درمیان پیدا ہونے والی حالیہ کشیدگی کے حل کے لیے ثالثی کی پیشکش کردی۔ امریکی صدر قطر سے بھی سعودی عرب کی طرح تاوان وصول کرنا چاہتے اور قطر پر سعودی عرب کے دباؤ کی اصل وجہ بھی یہی ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ایسوسی ایٹڈ پریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب سمیت دیگر خلیجی ممالک اور قطر کے درمیان پیدا ہونے والی حالیہ کشیدگی کے حل کے لیے ثالثی کی پیشکش کردی۔ امریکی صدر قطر سے بھی  سعودی عرب کی طرح تاوان وصول کرنا چاہتے اور قطر پر سعودی عرب کے دباؤ کی اصل وجہ بھی یہی ہے۔اطلاعات کے مطابق قطر کے بادشاہ شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کو ٹرمپ نے فون کال پر قطر کے دیگر خلیجی ہمسایہ ریاستوں سے شروع ہونے والے تنازع کو حل کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ خلیجی ممالک کے درمیان اتحاد کے لیے وائٹ ہاؤس میں ایک کانفرنس کا انعقاد بھی کرسکتے ہیں۔ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ ریاستوں کو دہشت گرد گروپوں کی مالی معاونت ختم کرنا ہوگی، وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ اس ضرورت پر نظر رکھی جارہی ہے کہ خطے میں امریکی اتحادی متحد رہیں۔ ذرائع کے مطابق اگر قطر نے سعودی رعب کی طرح امریکی صدر کو وسیع پیمانے پر مال و دولت سے نواز دیا تو تو معاملات خود بخود حل ہوجائیں گے۔ باخـبر ذرائع کے مطابق ععرب سربراہی اجلاس میں قطر نے امیرکی صدر کو تاوان اور ٹیکس ادا کرنے سے انکار کریدا تھا جس کے بعد امیرکہ نے سعودی عرب کا کارڈ استعمال کرتے ہوئے قطر کو خطے میں تنہا کرنے کی کوشش شروع کردی جس میں امیرکی صدر کو کامیابی مل گئی اور اب امیرکی صدر نے قطر کے بادشاہ کو رام کرنے کے بعد دلجوئی کی ہے اور اسے ثالثی کی پیش کش بھی کی ہے اگر قطر امریکی ثالثی قبول کرلیتا ہے تو اسے بھاری مقدار میں امریکہ کو ٹیکس ادا کرنا پڑےگا۔ ورنہ حماس و اخوان کی حمایت اور ایران کے ساتھ تعلقات صرف ایک بہانہ ہیں کیونکہ  ایران کے ساتھ عمان کے قطر سے کہیں زيادہ گہرے تعلقات ہیں اور قطر کی نسبت امارات کے ساتھ ایران کے تجارتی معاملات بہت زيادہ ہیں لہذا یہ سب بہانے ہیں امریکی اور سعودی رہنماؤں کا قطر پر دباؤ محض منہ مانگا تاوان وصول کرنے کے لئے ہے ۔