پاکستان میں سینیٹ کے اجلاس میں پاکستانی کی سعودی عرب کے امریکی سرپرستی میں قائم نام نہاد اسلامی فوجی اتحاد کے بارے میں ایک بار پھر بحث شروع ہوگئی ہے جس ميں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب نے یہ اتحاد دہشت گردی کو بہانہ بنا کر ایران اور دیگر اسلامی ممالک کے خلاف قائم کیا ہے اور سعودی بادشاہ نے صاف کہا ہے کہ یہ اتحاد ایران کے خلاف ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ڈان کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان میں سینیٹ کے اجلاس میں پاکستانی کی سعودی عرب کے امریکی سرپرستی میں قائم نام نہاد اسلامی فوجی اتحاد کے بارے میں ایک بار پھر بحث شروع ہوگئی ہے جس ميں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب نے یہ اتحاد دہشت گردی کو بہانہ بنا کر ایران اور دیگر اسلامی ممالک کے خلاف قائم کیا ہے اور سعودی بادشاہ نے صاف کہا ہے کہ یہ اتحاد ایران کے خلاف ہے۔اطلاعات کے مطابق اجلاس میں سینیٹر فرحت اللہ بابر نے نام نہاد  اسلامی فوجی اتحاد کے حوالے سے توجہ دلاؤ نوٹس پر بات کرتے ہوئے کہا کہ 'یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ اتحاد دہشت گردی کے خلاف ہے لیکن اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ اتحاد ایران کے خلاف ہے'۔ فرحت اللہ بابر نے استفسار کیا کہ 'کیا پاکستانی حکومت راحیل شریف کو واپس بلانے پر غور کر رہی ہے؟' اس موقع پر پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا کہ جنرل راحیل شریف کی تقرری کے ٹی او آرز کا علم نہیں، وزیر دفاع اس سلسلے میں آگاہ کر سکتے ہیں'۔انہوں نے کہا کہ امریکی اسلامی فوجی اتحاد کے ٹی او آرز کو تاحال حتمی شکل نہیں دی گئی اور اس کے مقاصد اور دائرہ کار بھی طے نہیں ہوئے۔  سرتاج عزیز نے کہا کہ فوجی اتحاد کے ٹی او آرز کو حتمی شکل دینے کے بعد ایوان میں پیش کیا جائے گا اور عسکری اتحاد سے پاکستان کی پالیسی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ فوجی اتحاد کے میکنزم تیار کرنے کے لیے وزرائے دفاع کی کانفرنس کا کہا گیا تھا لیکن ابھی تک وہ اجلاس نہیں ہوا۔ سرتاج عزیز کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کی تعیناتی سعودی عرب سے باہر نہیں ہوگئی۔ اس موقع پر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اگر ٹی او آرز طے نہیں ہوئے تو راحیل شریف کو این او سی کیوں اور کس نے جاری کیا؟ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ راحیل شریف کی تقرری میں یہ شرائط ہیں کہ حکومت انہیں واپس بلا سکتی ہے۔ پاکستانی سینیٹ کے چیئرمین رضا ربانی نے کہا کہ 'فیس بک پر چل رہا ہے کہ راحیل شریف واپس آ رہے ہیں، کیا حکومت راحیل شریف کو خود سے لاتعلق کر چکی ہے؟ انہوں ںے کہا کہ فوجی اتحاد کے ٹی او آرز طے ہونے کے بعد ایوان میں پیش کئے جائیں، سعودی بادشاہ نے کہا ہے کہ اتحاد ایران کے خلاف ہے۔چیئرمین سینیٹ نے استفسار کیا کہ 'اگر راحیل شریف سعودی فوجی اتحاد کے سربراہ ہیں اور وہ اتحاد کسی ملک پر حملہ کرے، لیکن پاکستان اس ایکشن میں شامل نہ ہو، لیکن راحیل شریف ہوں ، تو کیا حکومت نے ان سے لاتعلقی کا اظہار کردیا ہے؟' واضح رہے کہ اس سے قبل پاکستانی ذرائع نے اعلان کیا تھا کہ راحیل شریف وطن واپس آرہے ہیں ۔ سعودی عرب نے انھیں دھوکہ دیا جو شرائط انھیں بتائے گئے تھے سعودی عرب عملی طور پر ان کی خلاف ورزی کررہا ہے جس کی وجہ سے راحیل شریف دلبرداشتہ ہیں اور وہ  سعودی فوجی اتحاد کی سربراہی سےم ستعفی ہوکر وطن واپس آنا چاہتے ہیں۔