پاکستان کے سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا سعودی عرب کے نام نہاد اسلامی فوجی اتحاد کی سربراہی چھوڑ کر وطن واپسی پر سنجیدگی کے ساتھ غور جاری ہے۔ راحیل شریف اتحادی فوج میں امریکہ کے غیر معمولی اثر و نفوذ سے خوش نہیں ہیں۔ یہ اتحاد اس سمت میں بھی گامزن نہیں جو انہیں بتایا گیا تھا۔

مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی اخبار اوصاف کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کے سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا سعودی عرب کے نام نہاد اسلامی فوجی اتحاد کی سربراہی چھوڑ کر وطن واپسی پر سنجیدگی کے ساتھ غور جاری ہے راحیل شریف اتحادی فوج میں امریکہ کے غیر معمولی اثر و نفوذ سے خوش نہیں ہیں۔ یہ اتحاد اس سمت میں بھی گامزن نہیں جو انہیں بتایا گیا تھا۔ اخبار کے مطابق پاکستان کے سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف آجکل سنجیدگی سے وطن واپسی پر غور کر رہے ہیں کہ وہ سعودی عرب کے نام نہاد اسلامی فوجی اتحاد کے سپہ سالار کا عہدہ چھوڑ کر واپس پاکستان منتقل ہو جائیں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ راحیل شریف اتحادی فوج میں امریکہ کے غیر معمولی اثر نفوذ سے خوش نہیں ہیں۔ یہ اتحاد اس سمت میں گامزن نہیں جو انہیں بتایا گیا تھا۔ اس کے علاوہ آہستہ آہستہ سعودی عرب کے حکام ان کے رول کو محدود کر کے ایک سکیورٹی آفیسر کی طرح کام لے رہے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے سب سے معتبر اور باصلاحیت سابق سپہ سالار نہایت سنجیدگی سے استعفیٰ دے کر پاکستان واپس آنے پر غور کر رہے ہیں۔ راحیل شریف کے قریبی دوستوں کا بھی یہی مشورہ ہے کہ راحیل شریف پاکستان واپس آکر پاکستان کیلئے بہت اہم کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جس سے صحیح معنوں میں پاکستان اور امت مسلمہ کو بھر پور فائدہ ہو گا۔