مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں نماز جمعہ آیت اللہ سید احمد خاتمی کی امامت میں منعقد ہوئی جس میں لاکھوں مؤمنین نے شرکت کی خطیب جمعہ نے نماز جمعہ کے خطبوں میں امریکی صدر ڈونلڈ کے دورہ سعودی عرب کو اسلام اور مسلمانوں کی آشکارا توہین قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کے نسل پرست اور منفور صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب میں عربی نیٹو کے افتتاح کا بڑے کر و فر کے ساتھ اعلان کیا جبکہ عربی نیٹو میں بہت سے عرب ممالک شامل نہیں ہیں یہ عربی نیٹو نہیں بلکہ امریکی نوکروں اور مزدوروں کا نیٹو ہے۔ انھوں نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے سعودی عرب کے نادان ، جاہل اور متکبر حکمرانوں کو خوش کرنے کے لئے ایران کے خلاف بہت سے بے بنیاد الزامات عائد کئے جن میں صرف دو باتیں درست تھیں ایک یہ کہ ایران اسرائیل کو صفحہ ہستی سے مٹانے کا خواہاں ہے یہ بات بالکل درست ہے کہ ایران ، غاصب صہیونی حکومت کے خا تمہ اور نابودی کا خواہاں ہے اورآوارہ وطن فلسطینیوں کی باعزت اپنے وطن واپسی کا خواہاں ہے،۔ دوسری بات یہ کہ ایران ، امریکہ مردہ باد کا نعرہ لگاتا ہے جی ہاں ایران ، امریکہ مردہ باد کا نعرہ لگاتا ہے ایران عالمی سطح پر امریکہ کی ظالمانہ اور تسلط پسندانہ پالیسیوں کے خلاف ہے ایران کا نعرہ امریکی عوام کے خلاف نہیں بلکہ امریکی حکام کی ظالمانہ اور مجرمانہ پالیسیوں کے خلاف ہے امریکہ مردہ باد " یعنی امریکہ کی ظالمانہ پالیسیاں مردہ باد "
خطیب جمعہ نے کہا کہ امریکہ آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ میں بھی عربی نیٹو کو ایران کے خلاف استعمال کرچکا ہے پھراسی کے عربی نیٹو نے اپنے ہیرو اور عراق کے سابق صدرصدام معدوم کو امریکہ کے ساتھ ملکر تختہ دار پر لٹکا دیا۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ کے زیر نظر عربی نیٹو نے گذشتہ 38 سال میں صرف دہشت گردوں کی تربیت اور پرورش کی ہے اور آج ان کے پروردہ دہشت گرد خود ان کے لئےبظاہر مصیبت بنے ہوئے ہیں ۔ آیت اللہ خاتمی نے صاف الفاظ میں کہا کہ سعودی عرب دہشت گردی کا اصلی مرگز ہے جہاں معصوم بچوں کو پرائمری اسکولوں سے دہشت گردی اور خودکش حملوں کی تربیت دی جاتی ہے سعودی عرب کے تعلیمی اداروں کے نصاب میں دہشت گردی کے فروغ کے تمام عناصر موجود ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ سعود؛ی عرب کا دہشت گردوں کے خلاف اتحاد سال کا سب سے بڑا فریب اور سب سے بڑا طنز ہوسکتا ہے ۔ سعودی عرب حقیقت میں دہشت گردوں کا سب سے بڑا حامی اور سرپرست ملک ہے جس کی شام اور عراق میں آشکارا اور دیگر ممالک میں درپردہ دہشت گردوں کی مدد کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔