پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں پاکستان کسان اتحاد کی جانب سے کسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے ڈی چوک میں نکالی گئی احتجاجی ریلی کے شرکاء کو منتشر کرنے کیلئے پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ کی اور واٹر کینن کا استعمال کیا جس کے بعد پولیس اور سانوں میں جھڑپیں شروع ہوگئی ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ڈان کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں پاکستان کسان اتحاد کی جانب سے کسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے ڈی چوک میں نکالی گئی احتجاجی ریلی کے شرکاء کو منتشر کرنے کیلئے پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ کی اور واٹر کینن کا استعمال کیا جس کے بعد پولیس اور سانوں میں جھڑپیں شروع ہوگئی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق مظاہرین حکومت سے بلوں اور کھادوں میں سبسڈی دینے کا مطالبہ کررہے تھے جبکہ احتجاج کے دوران مظاہرین نے وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف گو نواز گو کے نعرے بھی لگائے۔ مظاہرین نے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچنے کی کوشش کے دوران راستے میں موجود رکاوٹین عبور کیں جس پر پولیس حکام نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کی شیلنگ اور واٹر کینن کے استعمال کا فیصلہ کیا۔اس سے قبل کسان اتحاد نے انتظامیہ کو ایک گھنٹے تک وزیراعظم سے ملاقات کرانے کا ٹاسک دے دیا، جبکہ یہ رپورٹس بھی آئیں تھیں کہ قائد حزب اختلاف خورشید شاہ مظاہرے میں شرکت کریں گے۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ اگر وزیراعظم سے ملاقات نہ کرائی گئی تو ایک گھنٹے بعد اگلا لائحہ ترتیب دیا جائے گا۔ پاکستان کسان اتحاد کا کہنا تھا کہ مطالبات نہ مانے گئے تو اسلام آباد سیل کر دیں گے۔ خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسان اپنے خون پسینے سے روزی کماتے ہیں اور پاکستان میں 70 فیصد لوگ زراعت پر منحصر کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ شہید بھٹو نے ہمیشہ مزدوروں کے لیے آواز اٹھائی تھی۔انھوں نے کہا کہ مزدور طبقہ وہ ہے جو محنت کرتا ہے اور مزدوروں کی محنت کا پھل ہم لوگ کھاتے ہیں۔خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ہر کسان کے گھر میں آگ جل رہی ہے جبکہ ٹھنڈے ایوان میں بیٹھے لوگوں کو مزدوروں کے گھر کی آگ کا احساس نہیں۔