پاکستانی پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کے رہنما خورشید شاہ نے کہا ہے کہ کلبھوشن کے معاملے پر حکومت کی نا اہلی نظر آرہی ہے اور عالمی عدالت انصاف کی جانب سے کلبھوشن کیس کا فیصلہ پاکستان کے لئے بڑا دھچکا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ایکس پریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستانی پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کے رہنما  خورشید شاہ نے اسلام میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ کلبھوشن کے معاملے پر حکومت کی نا اہلی نظر آرہی ہے اور عالمی عدالت انصاف کی جانب سے کلبھوشن کیس کا فیصلہ پاکستان کے لئے بڑا دھچکا ہے۔خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کے معاملے پر حکومت کی نا اہلی نظر آ رہی ہے اور حکومت خاموشی سے بیٹھ کر کلبھوشن کو واک اوور دینا چاہتی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے کہا گیا کہ پاک فوج نے عالمی عدالت میں وکیل تعینات کیا ہے لیکن فوج کو عدالتی معاملات میں زیادہ تجربہ نہیں ہوتا، حکومت کی جانب سے عالمی عدالت میں وکیل نہ کرنے کی وجہ سے شکوک و شبہات بڑھ گئے ہیں۔ خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے بھارتی تاجر سجن جندال کی وزیراعظم سے ملاقات کو خفیہ رکھنے کی کوشش کی گئی، وزیراعظم یا ترجمان نے سجن جندال سے متعلق کوئی وضاحت پیش نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی سجن جندال سے ملاقات میں کلبھوشن کی سزا سے متعلق بات ہوئی ہو گی جس پر وزیراعظم نے کہا ہو گا کہ سب کچھ فوج کر رہی ہے۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ اگر ملک کا وزیر خارجہ ہوتا تو فیصلے کرتا لیکن وزیراعظم نے وزارت اپنے پاس رکھی ہوئی ہے اور کلبھوشن کے معاملے پر اپنی ذمہ داری بھی پوری نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ کلبھوشن کیس سے متعلق عالمی عدالت کا فیصلہ پاکستان کے لئے بڑا دھچکا ہے لیکن بھارتی جاسوس سے متعلق اب قوم فیصلہ کرے گی کیونکہ اس کا تعلق ملکی سلامتی سے ہے۔

۔