مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اسرائیل نے عربی زبان کے استعمال کو محدود کرنے لئے قانون سازی کی تیاری شروع کردی ہے، کئی وزراء نے حمایت کا اعلان کردیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق اسرائیلی حکومت کی عربی زبان کے خلاف سازش چار سال قبل شروع ہوئی جس کے تحت ایسا قانون تیار کرنا ہے جس میں عبرانی زبان کو مملکت کی واحد سرکاری زبان قرار دیا جائے گا۔
اسکے ساتھ ہی یہودیوں کے علاوہ اسرائیل میں مقیم کسی بھی قوم کو خود ارادیت کے فیصلے کرنے کا حق نہیں ہوگا۔واضح رہے کہ اسرائیل کی لگ بھگ اٹھارہ سے بیس فیصد آبادی فلسطینی عرب مسلمانوں پر مشتمل ہے۔
عرب ممبران کا کہنا ہے قانون کی منظوری کے بعد مقبوضہ بیت المقدس سمیت تمام عرب اکثریتی علاقوں کی عرب شناخت اور نشانیاں ختم کردی جائیگی۔
اجراء کی تاریخ: 8 مئی 2017 - 22:46
اسرائیل نے عربی زبان کے استعمال کو محدود کرنے لئے قانون سازی کی تیاری شروع کردی ہے۔