مہر خبررساں ایجنسی نے ہندوستان ٹائمز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ہندوستان نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے 2 روزہ دورے پر آئے ترک صدر رجب طیب اردوغان کی جانب سے ثالثی کی پیشکش کو ٹھکراتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے۔ اطلاعات کے مطابق ترک صدر اور ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کے درمیان ہونے والی ملاقات میں ہندوستان نے مسئلہ کشمیر کا حل دو طرفہ مذاکرات کو قرار دیتے ہوئے " کثیرالجہتی مذاکرات" کی ترک صدر کی تجویز کو ٹھکرادیا ہے۔میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بھارتی وزارت خارجہ امور کے ترجمان گوپال باگلے کا کہنا تھا کہ 'مسئلہ کشمیر کا ایک اہم حصہ سرحدی دہشت گردی ہے'۔گوپال باگلے کا کہنا تھا، 'جہاں تک مسئلہ کشمیر کی بات ہے ہم اس معاملے پر شملہ معاہدے اور لاہور اعلامیے کی روشنی میں پرامن طریقے سے دو طرفہ مذاکرات کے ذریعے حل تلاش کرنے کے لیے راضی ہیں'۔ان کا مزید کہنا تھا کہ کشمیر اور دہشت گردی پر بھارت کے مؤقف کو واضح کرتے ہوئے ترکی کو آگاہ کردیا گیا ہے کہ 'جموں و کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے، ہم اس بارے میں بات نہیں کرنا چاہتے کہ ترک صدر نے دورے سے قبل کیا بیان دیا اور ہم کشمیر کے معاملے پر اپنی پوزیشن ان کے سامنے واضح کرچکے ہیں۔گوپال باگلے کے مطابق ترک صدر اور بھارتی وزیراعظم کے درمیان ہونے والی ملاقات میں دہشت گردی پر تفصیلی بات چیت ہوئی اور دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ دہشت گردی جہاں کہیں بھی ہو، اس کا کوئی جواز نہیں پیش کیا جاسکتا۔ اس سے قبل ترک صدر رجب طیب اردوغان نے کشمیر کے مسئلہ کو حل کرنے کے لئے ہندوستان کو ثالثی کی پیشکش کی تھی۔
اجراء کی تاریخ: 2 مئی 2017 - 11:20
ہندوستان نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے 2 روزہ دورے پر آئے ترک صدر رجب طیب اردوغان کی جانب سے ثالثی کی پیشکش کو ٹھکراتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے۔