مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے تہران میں قرآن کریم کے 34 ویں بین الاقوامی مقابلوں میں شریک دنیا کے 83 ممالک کے قاریوں اور اساتید سے خطاب میں اسلامی اور ایمانی تشخص کو سامراجی طاقتوں کے تسلط کو روکنے کا بہترین وسیلہ قراردیتے ہوئےفرمایا: تمام مسلمانوں کو قرآن کریم کے مفاہیم اور معانی کے ادراک پر اپنی توجہ مبذول کرنی چاہیے کیونکہ قرآن مجید کے تعمیری اور نجات بخش معارف امت مسلمہ کی عزت اور اقتدار کا مظہر ہیں ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قرآن کریم کے مفاہیم اور معارف کی ترویج اور تبلیغ کو عظیم حسنات قراردیتے ہوئےفرمایا: افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج اسلامی ممالک اور امت مسلمہ قرآن کریم کے معارف سے بہت پیچھے رہ گئے ہیں اور ہم قرآن کریم کے معارف سے ناواقف اور ناآشنا ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مغربی ممالک کی سیاست ، اقتصاد اور ثقافت کو امت مسلمہ کی بہت بڑی مصیبت قراردیتے ہوئے فرمایا: آج بہت سے اسلامی ممالک ، اسلامی تشخص کھوچکے ہیں اگر چہ ان ممالک میں نمازیں ادا کی جاتی ہیں روزے رکھے جاتے ہیں لیکن ان میں اجتماعی اسلامی تشخص کے فقدان کی وجہ سے مغربی ممالک نے ان پر اپنی سیاست، اقتصاد اور ثقافت کو قسلط کررکھا ہے اور مغربی ممالک نے اسلامی ممالک پر تسلط پیدا کرکے ان میں نفرت اور کشیدگی پیدا کررکھی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قرآن کریم سے دوری کے منفی اثرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکہ اور اسرائیل کے مقابلے اسلامی ممالک کی زبوں حالی ان کے قرآن کریم سے دور ہونے کا نتیجہ ہے اگر ہم قرآن اور اسلامی تشخص کے قریب تر ہوجائیں تو یہ تمام مشکلات حل ہوجائیں گی کیونکہ اسلام اور قرآن مسلمانوں کی عزت، عظمت اور اقتدار کے خواہاں ہیں۔