پاکستان اور افغانستان میں سرگرم وہابی دہشت گرد تنظیم طالبان اور جماعت الاحرار کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان نے سنسنی خیز انکشاف کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ وہابی دہشت گرد تنظیموں کا امریکہ ، ہندوستان اور اسرائیل کی خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ قریبی رابطہ ہے وہابی دہشت گرد تنظیم کے اس چونکا دینے والے اعتراف کے بعد وہابیوں کا اسلام اور مسلمانوں کے خلاف مکروہ اور منافق چہرہ مزید نمایاں ہوگیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان اور افغانستان میں سرگرم وہابی دہشت گرد تنظیم طالبان اور جماعت الاحرار کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان نے سنسنی خیز انکشاف کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ  وہابی دہشت گرد تنظیموں کا ہندوستان اور اسرائیل کی خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ قریبی رابطہ ہے وہابی دہشت گرد تنظیم کے اس چونکا دینے والے اعتراف کے بعد وہابیوں کا اسلام اور مسلمانوں کے خلاف مکروہ اور منافق چہرہ مزید نمایاں ہوگیا ہے۔آئی ایس پی آر کی جانب سے احسان اللہ احسان کا ویڈیو بیان جاری کیا گیا ہے جس میں احسان اللہ حسان نے اعتراف کرتے ہوئے کہا  کہ اس کا تعلق مہمند ایجنسی سے ہے اور اس کا اصل نام لیاقت علی ہے، 2008 میں وہابی دہشت گرد اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان میں شمولیت اختیار کی اور اس وقت وہ کالج کا طالب علم تھا۔ احسان اللہ احسان نے مزید بتایا کہ وہ وہابی دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان  مہمند ایجنسی اور تحریک طالبان پاکستان کا مرکزی ترجمان بھی رہا۔احسان اللہ احسان نے اپنے اعترافی بیان میں کہا کہ طالبان ہندوستانی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘، اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد  اور افغان خفیہ ایجنسی ’’این ڈی ایس‘‘ سے رابطے میں ہیں جب کہ طالبان کو مغربی ممالک کی جانب سے بھی فنڈنگ ملتی ہے۔ سابق ٹی ٹی پی ترجمان نے بتایا کہ طالبان اسلام کا نعرہ لگاتے تھے لیکن اس پر عمل درآمد نہیں کرتے تھے۔ افغان فوج اور این ڈی ایس پاکستان آنے میں مدد فراہم کرتے تھے جب کہ ہندوستان کی جانب سے بھی مدد فراہم کی جاتی تھی۔ افغان فوج اور این ڈی ایس طالبان رہنماؤں کی دستاویزات بنانے میں مدد فراہم کرتے تھے کیونکہ افغانستان میں بغیر دستاویزات کے رہنا بہت مشکل کام ہے۔ سابق ٹی ٹی پی ترجمان نے مزید بتایا کہ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد طالبان کی قیادت کے لئے مہم چلائی، عمر خالد خراسانی اور فضل اللہ سمیت کئی لوگ قیادت چاہتے تھے لیکن قرعہ اندازی کے ذریعے فضل اللہ کو کالعدم ٹی ٹی پی کا سربراہ بنایا گیا۔ اسلام ہمیں تعلیمی درسگاہوں پر حملے کا درس نہیں دیتا لیکن طالبان نے اسلام کے نام پر لوگوں کو گمراہ کیا، طالبان اسلام کا نعرہ لگاتے تھے لیکن اس پر خود عمل درآمد نہیں کرتے تھے، ہر کارروائی کی باقاعدہ قیمت وصول کی جاتی تھی، طالبان  امریکی ، اسرائيلی اور بھارتی مخصوص مقاصد اور ایجنڈے کے لئے کام کر رہے ہیں اور عمر خالد خراسانی کہتا تھا کہ اگر اسرائیل سے بھی مدد ملی تو لوں گا۔احسان اللہ احسان نے اپنے اعترافی بیان میں واہگہ بارڈر، ملالہ یوسف زئی پر قاتلانہ حملے، گلگت بلتستان میں 9 غیر ملکی سیاحوں کے قتل اور کرنل شجاع خانزادہ پر حملے سمیت دہشت گردی کی 10 سے زائد وارداتوں کی ذمہ داری قبول کی۔
سابق طالبان ترجمان کا کہنا تھا کہ پاک فوج کے حالیہ آپریشن سے افغانستان میں جماعت الاحرار کے کیمپس تباہ ہوئے اور کچھ کمانڈرز بھی مارے گئے۔ ذرائع کے مطابق سعودی عرب سے منسلک تمام وہابی دہشت گردوں کو امریکی اور اسرائیلی سرپرستی حاصل ہے اور وہابی دہشت گرد سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی گھناؤنی سازش میں امریکہ اور اسرائیل کو مدد فراہم کررہے ہیں۔