مہر خبررساں ایجنسی نے آناتولی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ترکی کی بڑی اپوزیشن جماعت نے آئینی تبدیلیوں کے ذریعہ پارلیمانی نظام کو بدلنے کی منظوری کے لیے ہونے والے ریفرنڈم کے اختتامی لمحات میں ووٹ کے قانون کو بدلنے کو ملک کی اعلیٰ عدالت میں چیلنج کردیا ہے۔ ترکی میں گزشتہ اتوار کو منعقدہ ریفرنڈم میں تبدیلیوں کے بعد وزیراعظم کے اختیارات کو ختم کرنے کے حق میں 51.4 فی صد ووٹ ڈالے گئے تھے۔ سپریم الیکشن بورڈ( وائی ایس کے) کی جانب سے آخری وقت میں سرکاری مہر کے بغیر لفافوں میں بند ووٹوں کو قبول کرنے کے فیصلے پر تنازع کھڑا ہوگیا تھا۔ذرائع کے مطابق ری پبلکن پارٹی (سی ایچ پی) کے وکیل عطیلا کارٹ نے گزشتہ روز کونسل اف اسٹیٹ میں باقاعدہ قانونی پٹیشن دائر کردی جس کے بعد انھوں نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ اقدام 'صرف 'نہیں' کہنے والے ووٹرز کے لیے نہیں ہے بلکہ تمام ووٹرز کے قانونی حق کے تحفظ کے لیے ہے'۔ کونسل آف اسٹیٹ کو ترکی کی سب سے بڑی انتظامی عدالت ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ عطیلا کارٹ نے تمام صورت حال کو 'مکمل طور پرماورائے قانون' قرار دیتے ہوئے کہا کہ وائی ایس کے کی جانب سے بغیر مہر کے لفافوں میں بیلٹ جمع کرنے کے لیے 'نہیں' ووٹرز کو بھی اجازت دی گئی تھی۔اس سے قبل سی ایچ پی کے ڈپٹی رہنما بولینت ٹیزان نے کہا تھا کہ پارٹی، وائی ایس کے کی جانب سے قانون میں تبدیلی کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کرے گی۔ واضح رہے کہ سی ایچ پی کے علاوہ کردش پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (ایچ ڈی پی) سمیت اپوزیشن نے گزشتہ ہفتے ہونے والے ریفرنڈم کو معطل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
اجراء کی تاریخ: 22 اپریل 2017 - 17:16
ترکی کی بڑی اپوزیشن جماعت نے آئینی تبدیلیوں کے ذریعہ پارلیمانی نظام کو بدلنے کی منظوری کے لیے ہونے والے ریفرنڈم کے اختتامی لمحات میں ووٹ کے قانون کو بدلنے کو ملک کی اعلیٰ عدالت میں چیلنج کردیا ہے۔