ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان ریفرنڈم کے ذریعہ طویل مدت تک اقتدار میں رہنے کی کوشش کررہے ہیں جس پر اپوزیشن رہنماؤں نے شدید تحفظات اور خدشات کا اظہار کیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے ساتھ گفتگو میں  ترکی کی عوامی جمہوری پارٹی کے نائب سربراہ  فاروق لوغ اوغلو نے ترکی میں ہونے والے ریفرنڈم کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان ریفرنڈم کے ذریعہ طویل مدت تک اقتدار میں رہنے کی کوشش کررہے ہیں جس پر اپوزیشن رہنماؤں نے شدید تحفظات اور خدشات کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ترک صدر اردوغان کی روش اور منش آمرانہ ہے جس کے نتیجے میں ترکی دنیا سے الگ تھلگ ہوجائے گا ۔اطلاعات کے مطابق ترکی میں صدارتی نظام نافذ کرنے کے لیے ریفرنڈم میں ووٹنگ کا عمل شروع ہو گیا ہے جس میں ساڑھے 5 کروڈ ووٹرز اپنا ووٹ استعمال کریں گے۔ترکی میں صدارتی نظام رائج کرنے کے لئے ریفرنڈم کا آغاز ہو چکا ہے جس کے لئے ملک بھر میں ایک لاکھ 67 ہزار پولنگ اسٹیشن قائم گئے ہیں، ریفرنڈم کے دوران پانچ کروڑ پچاس لاکھ افراد حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ترک صدر رجب طیب اردوغان کی جانب سے ریفرنڈم کی حمایت میں انقرہ میں ریلی بھی نکالی گئی۔ ریلی کے شرکاء سے خطاب میں طیب اردوغان کا کہنا تھا کہ نئے سیاسی نظام سے ترکی میں استحکام پیدا ہو گا۔ صدارتی نظام سے طاقت ایک شخص کے ہاتھ میں آجائے گی اس لئے عوام ریفرنڈم میں صدارتی نظام کے حق میں ووٹ دیں۔ریفرنڈم میں کامیابی کی صورت میں صدر اردوغان کو بھرپوراختیارات حاصل ہو جائیں گے جب کہ وزیراعظم کا عہدہ ختم ہو جائے گا اور اس کی جگہ نائب صدر لے لے گا۔ اس کے علاوہ پارلیمنٹ میں اراکین کی تعداد 550 سے بڑھ کر 600 ہو جائےگی جب کہ رکن پارلیمنٹ بننے کے لئے عمر کی حد 25 سال سے کم کر کے 18 سال ہو جائے گی۔