ترکی میں صدارتی نظام رائج کرنے کے لیے ریفرنڈم میں ووٹنگ کا عمل شروع ہو گیا ہے جس میں ساڑھے 5 کروڈ ووٹرز اپنا ووٹ استعمال کریں گے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے آناتولی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ترکی میں صدارتی نظام رائج کرنے کے لیے ریفرنڈم میں ووٹنگ کا عمل شروع ہو گیا ہے جس میں ساڑھے 5 کروڈ ووٹرز اپنا ووٹ استعمال کریں گے۔ترکی میں صدارتی نظام رائج کرنے کے لئے ریفرنڈم کا آغاز ہو چکا ہے جس کے لئے ملک بھر میں ایک لاکھ 67 ہزار پولنگ اسٹیشن قائم گئے ہیں، ریفرنڈم کے دوران پانچ کروڑ پچاس لاکھ افراد حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ترک صدر رجب طیب اردوغان کی جانب سے ریفرنڈم کی حمایت میں انقرہ میں ریلی بھی نکالی گئی۔ ریلی کے شرکاء سے خطاب میں طیب اردوغان کا کہنا تھا کہ نئے سیاسی نظام سے ترکی میں استحکام پیدا ہو گا۔ صدارتی نظام سے طاقت ایک شخص کے ہاتھ میں آجائے گی اس لئے عوام ریفرنڈم میں صدارتی نظام کے حق میں ووٹ دیں۔ریفرنڈم میں کامیابی کی صورت میں صدر اردوغان کو بھرپوراختیارات حاصل ہو جائیں گے جب کہ وزیراعظم کا عہدہ ختم ہو جائے گا اور اس کی جگہ نائب صدر لے لے گا۔ اس کے علاوہ پارلیمنٹ میں اراکین کی تعداد 550 سے بڑھ کر 600 ہو جائےگی جب کہ رکن پارلیمنٹ بننے کے لئے عمر کی حد 25 سال سے کم کر کے 18 سال ہو جائے گی۔ ذرائع کے مطابق ترک صدر نے اپنے اختیارات میں اضافہ کی خاطر ریفرنڈم کرایا ہے اور وہ نئے قانون کے مطابق طویل عرصہ تک صدر کے عہدے پر فائز رہ سکیں گے ترک صدر پر داعش کی حمایت کا بھی الزام ہے خیال کیا جاتا ہے کہ ترک صدر ترک عوام کے خلیفہ بننے جارہے ہیں۔