مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اسکاٹ لینڈ کی پارلیمنٹ میں برطانیہ سے علیحدگی اختیار کرنے کے لئے دوسری مرتبہ ریفرنڈم کرانے کے لئے ووٹنگ کا عمل ہوا جس میں ارکان کی اکثریت نے ریفرنڈم کے حق میں ووٹ دیا ہے۔ جس کے بعد پارلیمنٹ کی فرسٹ منسٹر نیکولا اسٹرجین کو ریفرنڈم کا معاملہ برطانوی حکام کے سامنے اٹھانے کا پارلیمانی اختیار مل گیا۔ اسکاٹش پارلیمنٹ کے 69 ممبران نے برطانیہ سے علیحدگی کیلئے ریفرنڈم کرانے کے حق میں ووٹ دیا جب کہ 59 نے اس کی مخالفت کی۔اسکاٹش پارلیمنٹ کی جانب سے ریفرنڈم کے حق میں ووٹ آنے کے بعد برطانوی وزیراعظم تھریسامے کے لئے مزید مشکلات کھڑی ہوگئیں جو ملک کو متحد کرنے کے لئے کوشاں ہیں اور انہوں نے اسکاٹش ارکان پارلیمنٹ سے اس حوالے سے ووٹ سے قبل درخواست کی تھی کہ وہ سوچ سمجھ کر فیصلہ کریں۔اسکاٹش پارلیمنٹ کی فرسٹ منسٹر نیکولا اسٹرجین کا کہنا ہے کہ امید ہے کہ برطانوی حکومت اسکاٹش پارلیمنٹ کی خواہش کا احترام کرے گی اور اگر ایسا کیا گیا تو اچھے انداز میں مصالحتی عمل پر بات چیت ہوسکتی ہے۔
اجراء کی تاریخ: 29 مارچ 2017 - 11:43
اسکاٹ لینڈ کی پارلیمنٹ میں برطانیہ سے علیحدگی اختیار کرنے کے لئے ریفرنڈم کرانے کے لئے ووٹنگ کا عمل ہوا جس میں ارکان کی اکثریت نے ریفرنڈم کے حق میں ووٹ دیا ہے۔