پاکستان علماء کونسل کے سابق سربراہ ملا طاہر محمود اشرفی کا امریکی اور جرمن اداروں سمیت کئی غیر ملکی حکومتوں سے فنڈز لینے کا انکشاف ہوا ہے جس کے بعد انھیں اس عہدے سے ہٹا دیا گيا طاہر اشرفی نے کہا ہے کہ وہ امریکیوں سے ملکر کر امن کمیٹیاں بنانا چاہتے تھے لیکن یہ منصوبہ ناکام ہوگیا۔ پاکستان کے وہابی اداروں اور رہنماؤں کی پشت پر امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کا ہاتھ ہے جبکہ انھیں سعودی عرب کی مدد بھی حاصل ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ڈان اور دیگر پاکستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان علماء کونسل کے سابق سربراہ ملا  طاہر محمود اشرفی کا امریکی اور جرمن اداروں سمیت کئی غیر ملکی حکومتوں سے فنڈز لینے کا انکشاف ہوا ہے جس کے بعد انھیں اس عہدے سے ہٹا دیا گيا طاہر اشرفی نے کہا ہے کہ وہ امریکیوں سے ملکر کر امن کمیٹیاں بنانا چاہتے تھے لیکن یہ منصوبہ ناکام ہوگیا۔ پاکستان کے وہابی اداروں اور رہنماؤں کی پشت پر امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کا ہاتھ ہے جبکہ انھیں سعودی عرب کی مدد بھی حاصل ہے۔

طاہر اشرفی نے الزام کو مسترد کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ 'امن کمیٹیاں قائم کرنے کا ارادہ رکھنے والے امریکیوں نے ان سے رابطہ کیا تھا اورامریکی  چاہتے تھے کہ میں ان کی مختلف معاملات میں رہنمائی کروں، تاہم اس منصوبے پر عملدرآمد نہیں ہوسکا۔، طاہر اشرفی کے اس اعتراف سے صاف ظاہر ہوتا ہے وہابی علماء کونسل کے سربراہ کی پشت پر امریکیوں کا ہاتھ ہے جو انھیں پاکستان میں امن کے نام پر دہشت گردی پھیلانے کے لئے فنڈ مہیا کرتے رہے ہیں ۔ واضح رہے کہ غیر ملکی فنڈنگ سمیت دیگر الزامات کی بنیاد پر گذشتہ دنوں طاہر اشرفی کو وہابی علماء کونسل کی صدارت سے برطرف کردیا گیا۔

علماء کونسل کے نئے سربراہ صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی نے گذشتہ ہفتے فیصل آباد کی ایک مسجد میں ہونے والے پاکستان علماء کونسل شوریٰ کے اجلاس میں اعلان کیا تھا کہ جامعہ قاسمیہ میں اکھٹے ہونے والے 500 علماء نے ملا طاہر اشرفی کو علماء کونسل کی صدارت سے ہٹانے اور ان کی جگہ صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی کو چیئرمین مقرر کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

اپنے بیان میں صاحبزادہ قاسمی کا کہنا تھا کہ 'پاکستان علماء کونسل کی مرکزی مجلس شوریٰ، طاہر اشرفی کو کونسل کے چیئرمین کے عہدے سے معطل کرتی ہے، جبکہ ذیلی اداروں سے ان کی بنیادی رکنیت کو ختم کرتے ہوئے اس عہدے پر صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی کو منتخب کرتی ہے'۔

مختلف اخبارات میں شائع ہونے والے نئے چیئرمین کے بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ 'علماء کونسل کے سابق چیئرمین نے شوریٰ سے مشاورت کے بغیر داخلی و خارجی معاملات پر اپنی مرضی سے فیصلے کیے، علاوہ ازیں چند مستند حقائق اور شواہد کے مطابق ملا طاہر اشرفی نے غیرملکیوں سے روابط قائم کیے جو اسلام، آئینِ پاکستان اور پاکستان علماء کونسل کے منشور کے خلاف ہیں۔

ان الزامات میں اہم ترین الزام یہ تھا کہ 'طاہر اشرفی نے خفیہ طور پر امریکی اور جرمن حکومتوں سے بھاری فنڈز وصول کرکے پاکستان میں موجود وہابی مدارس میں زیرتعلیم طالب علموں اور علماء کی جاسوسی کی۔ طاہر اشرفی نے حال ہی میں سعودی عرب کے امریکہ نواز ملاؤں اور امام مکہ سے بھی ملاقات کی تھی۔ پاکستان میں جاری تشدد کے پیچھے اعلی وہابی ملاؤں کو ہاتھ ہے لیکن پاکستان میں انھیں گرفتار کرنے کے لئے کوئی تیار نہیں ہے شاید امریکہ اور سعودی عرب ان کی گرفتار میں سب سےبڑی رکاوٹ ہیں۔