مہر خبررساں ایجنسی نے العالم کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سعودی عرب نے امریکی کمپنی ( Qorvis) یا ایم ایس ایل گروپ کے ذریعہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بڑے پیمانے پر رشوت ادا کی ہے تاکہ ٹرمپ جسٹا قانون کو منسوخ کردے جو دہشت گردی کے حامیوں کے خلاف انصاف کی فراہمی پر مبنی ہے۔ مذکورہ کمپنی نےگذشتہ 14 سال سے امریکہ میں سعودی عرب کے حق میں لابنگ کی ذمہ داری سنبھال رکھی ہے اس کمپنی نے سعودی عرب کی طرف سے ادا کی گئی رشوت سے واشنگٹن میں ان ہوٹلوں کا کریہ ادا کیا جہاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب منعقد ہوئی ۔ ڈونلڈ ٹرمپ کو یہ پہلی بیرونی امداد ملی ہے۔ سعودی عرب نے مذکورہ کمپنی کو بڑے پیمانے پر پر مالی امداد اوررقم فراہم کی ہے تاکہ وہ جسٹا قانون اور اس کی اضافی شقوں کے خاتمہ کے لئے تلاش و کوشش کرے۔ امریکہ کے 20 سے 40 کہنہ مشق ریٹائرڈ جنرلوں کوبھی سعودی عرب بڑے پیمانے پر رقم ادا کرتا ہے تاکہ وہ بھی امریکی فضا کو سعودی عرب کے حق میں رکھنے کے لئے کوششیں جاری رکھیں۔ امریکہ کے بنیادی آئين کے مطابق امریکی حکام کسی دوسرے ملک سے رقم نہیں لے سکتے لیکن اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ٹرمپ کے ہوٹل اور امریکی کہنہ مشق اور ریثائرڈ فوجیوں کے ہوٹل کا کرایہ ادا کرنا امریکہ کے بنیادی آئين کی خلاف ورزی شمار ہوتا ہے یا نہیں؟امریکی اخبـار ہل کے مطابق سعودی عرب نے نومبر کے اوائل تک امریکہ کی 14 کمپنیوں کو بڑی مقدار میں رقم فراہم کی تاکہ وہ جسٹا قانون کی تبدیلی میں اپنا کردار ادا کریں۔ جسٹا کے مخالفین کا کہنا ہے کہ اس قانون سے امریکی سفارتکاروں، شہریوں اور فوجیوں کو خطرہ لاحق ہوگا ۔ جبکہ جسٹا کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اس قانون سے امریکہ میں دہشت گردی کی روک تھام مدد ملےگی اور گیارہ ستمبر 2001 کے حادثے کے متاثرین کو معاوضہ دلوانے میں بھی مدد ملےگي۔گيارہ ستمبر کے حادثے میں ملوث 19 میں سے 15 دہشت گردوں کا تعلق سعودی عرب تھا۔
اجراء کی تاریخ: 12 فروری 2017 - 17:03
سعودی عرب نے امریکی کمپنی کے ذریعہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بڑے پیمانے پر رشوت ادا کی ہے تاکہ ٹرمپ جسٹا قانون کو منسوخ کردے جو دہشت گردی اور اس کے حامیوں کے خلاف انصاف کی فراہمی پر مبنی ہے۔