مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سوویت یونین کے سابق اور آخری صدر میخائل گورباچوف نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ دنیا تیسری عالمی جنگ کے دہانے پر پہنچ چکی ہے اور اب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے روسی ہم منصب ولادیمیر پوتین کی ذمہ داری ہے کہ وہ مل کر اس ممکنہ جنگ کو ٹال دیں۔ امریکی جریدے " ٹائم میگزین " کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والے اپنے ایک مضمون میں سابق سوویت صدر میخائل گورباچوف کا مؤقف تھا کہ آج روسی اور نیٹو افواج اپنے خطرناک اسلحے سمیت ایک دوسرے سے اتنے قریب تعینات ہیں کہ ماضی میں اس کی مثال مشکل ہی ملتی ہے؛ اور یوں لگتا ہے جیسے کسی بھی لمحے وہ کسی نادیدہ ہدف پر بمباری شروع کردیں گی
گورباچوف نے تنقیدی انداز میں لکھا کہ اگرچہ اس وقت حکومتوں کے بجٹ عوامی ضروریات پوری نہیں کر پارہے لیکن پھر بھی فوجی اخراجات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے خطرناک ہتھیاروں کی خریداری آسان ہے جبکہ آج کی ایک جدید آبدوز کے حملے میں آدھا براعظم تباہ کیا جاسکتا ہے۔
جدید سے جدید ہتھیاروں کی تیاری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے میخائل گورباچوف نے خبردار کیا کہ عالمی طاقتوں کے باہمی تعلقات خراب سے خراب تر ہوتے جارہے ہیں جن کی وجہ سے ایٹمی حملے کا خدشہ بھی حقیقت سے قریب تر ہوگیا ہے۔ بہتر ہے کہ باہمی تنازعات سیاسی مکالمے سے طے کئے جائیں اور مشترکہ فیصلے بھی کئے جائیں تاکہ ایٹمی ہتھیاروں، میزائل دفاعی نظاموں اور عسکری صلاحیتوں میں خاطر خواہ کمی لائی جاسکے۔
ان کی رائے میں سلامتی کونسل پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ایسے بے یقینی کے حالات میں فوری طور پر سربراہ اجلاس بلواکر ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کے خطرے سے دنیا کو نجات دلائے جبکہ اس ضمن میں قرارداد لانے کےلئے ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادیمیر پوتین کو قائدانہ کردار ادا کرتے ہوئے پہلا قدم اٹھانا چاہئے۔