چين نے بحیرہ جنوبی چين کے معاملے پر امریکی مداخلت ، دھونس اور دھمکیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کو بحیرہ جنوبی چین کے معاملے میں مداخلت کی صورت میں چین کے ساتھ طویل اور تباہ کن جنگ کے لئے آمادہ ہوجانا چاہیے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ڈیلی میل کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ چين نے بحیرہ جنوبی چين کے معاملے پر امریکی مداخلت ، دھونس اور دھمکیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کو بحیرہ جنوبی چین کے معاملے میں مداخلت کی صورت میں چین کے ساتھ طویل اور تباہ کن جنگ کے لئے آمادہ ہوجانا چاہیے۔ ذرائع کے مطابق چین کے اس دو ٹوک بیان کے مطابق امریکہ اب بحیرہ جنوبی چين کے بارے میں بات کرنے سے بھی گریز کرےگا۔ ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق نامزد امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے ایک حالیہ بیان میں کہا کہ آنے والے دنوں میں امریکہ کی کوشش ہوگی کہ چین کو بحیرہ جنوبی چین کے جزائر تک رسائی سے محروم کردیا جائے، جس کے جواب میں چین نے واضح الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ اس حرکت کا نتیجہ خوفناک جنگ کی صورت میں سامنے آئے گا۔ چین کی جانب سے انہیں دئیے گئے سخت پیغام میں یہ تک کہہ دیا گیا کہ وہ منہ سنبھال کے بات کریں۔
چین کے اخبار گلوبل ٹائمز نے سرکاری مؤقف کی ترجمانی کرتے ہوئے اپنے اداریے میں لکھا کہ اگر امریکہ چین کو بحیرہ جنوبی چین کے جزائر سے دور رکھنے کی خواہش رکھتا ہے تو اس کا ایک ہی راستہ ہے کہ وہ چین کے ساتھ ایک بڑی جنگ کے لئے تیار ہوجائے۔