مہر خبررساں ایجنسی نے وائس آف امریکہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی ایوان نمائندگان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کےخلاف قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کرلی۔ امریکی ایوان نمائندگان نے مقبوضہ فلسطین میں اسرائیل کے غیر قانونی اقدام کے خلاف سلامتی کونسل کی منظور کردہ اس قرارداد کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ امریکہ کی حزب اقتدار اور حزب اختلاف دونوں پارٹیوں کی جانب سے مشترکہ طورپرپیش کردہ قرارداد میں سلامتی کونسل کی منظور کردہ اس قرارداد کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے جس میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیرکے اسرائیلی اقدام کوخلاف قانون قراردیتے ہوئے اس کی مذمت کی گئی تھی۔ قراردارمیں مطالبہ کیاگیاہے کہ سلامتی کونسل اس قراردادکی زبان تبدیل یامنسوخ کرے۔
وائس آف امریکہ کے مطابق قراردادکے حق میں341 جبکہ مخالفت میں 80 ووٹ پڑے۔ قرارداد میں اسرائیل کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے امریکی انتظامیہ پر زور دیا گیا ہے کہ مستقبل میں اقوام متحدہ میں اس نوعیت کی قرارداد پیش ہونے کی صورت میں مخالفت کی جائے۔ امریکی کانگریس کے ایوان زیریں کی قراردادمیں سلامتی کونسل کی اسرائیل مخالف قراردادکویک طرفہ اورمشرق وسطیٰ میں قیام امن کی راہ میں رکاوٹ اور اسرائیل کوبلاجواز مورد الزام ٹھہرانے پر مبنی قراردیا گیا ہے۔ادھر اسرائیل نے بطور احتجاج اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کودیے جانے والے فنڈمیں6ملین امریکی ڈالرکی رقم کی کٹوتی کردی ہے۔ اسرائیل اقوام متحدہ کو40 ملین سالانہ دیتاہے جومسئلہ فلسطین کے حل کیلیے بنائی گئی 4 کمیٹیوں کے بجٹ پرخرچ ہوتاہے۔