امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ ہم نے اسرائیل کی ہر فورم پر حمایت کی لیکن مشرقی وسطیٰ میں پائدار امن دو ریاستوں کے قیام میں ہے اس لئے اسرائیل یہودی ریاست یا جمہوریت میں سے کسی ایک کا انتخاب کرے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ایسوسی ایٹڈ پریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ ہم نے اسرائیل کی ہر فورم پر حمایت کی لیکن مشرقی وسطیٰ میں پائدار امن دو ریاستوں کے قیام میں ہے اس لئے اسرائیل یہودی ریاست یا جمہوریت میں سے کسی ایک کا انتخاب کرے۔

اطلاعات کے مطابق امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے سلامتی کونسل میں اسرائیل کے خلاف منظور کی جانے والی حالیہ قرار داد پر ہونے والی رائے شماری میں امریکی عدم شرکت کا دفاع کیا اور قرارداد کی منظوری کے بعد اسرائیل کی جانب سے اوبامہ انتظامیہ پر لگائے جانے والے الزامات کا بھرپور جواب دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کا رائے شماری میں حصہ نہ لینے کا اقدام امریکی اقدار کے عین مطابق تھا۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ برسوں میں ہماری بے حد کوششوں کے باوجود دو ریاستوں پر مبنی حل اب سنگین خطرے میں ہے اور مستقبل کے امن معاہدے کو اسرائیل کی موجودہ پالیسوں نے خطرے میں ڈال دیا ہے اور یہ کسی کے مفادات کے لیے اچھا نہیں ہے۔

جان کیری نے یہودی بستیوں  کو روکنے سے  متعلق اقوام متحدہ کی قرارداد کے پیچھے امریکا کے ہاتھ کے اسرائیلی دعوے کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ جو اس قسم کے دعوے کر رہے ہیں وہ دراصل سلامتی کونسل کی قرارداد سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں، امریکا نے  اس قسم کی قرارداد  نہ تو ڈرافٹ کی اور نہ ہی اسے آگے بڑھایا تاہم قرارداد لانے والوں کو امریکا نے پیغام دیا تھا کہ اگر قرارداد کا متن متوازی ہوا تو امریکا اس کی منظوری میں روڑے نہیں اٹکائے گا۔جان کیری نے کہا کہ اسرائیل کی موجودہ آبادکاری کی پالیسی خطے کو یک ریاستی اور قبضے کی جانب لے جارہی ہے جب کہ دائیں بازو کے اسرائیلی حکام آباد کاری کو اسرائیل کی سکیورٹی کے لئے ضروری سمجھتے ہیں، 1990 میں ہونے والے اوسلو معاہدے کے بعد مغربی کنارے پر اسرائیلی آبادکار افراد کی تعداد 2 لاکھ 70 ہزار تک پہنچ چکی ہے جو یک ریاستی کا منہ بولتا ثبوت ہے جب کہ اسرائیل کی یک ریاستی پالیسی خطے کے لئے خطرہ ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تنازع کی صرف وجہ آبادکاری ہی نہیں، اس تنازع سے نئی آنے والی نسل تباہ ہورہی ہے۔