مہر خبررساں ایجنسی نے ایکسپریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سفارتی حلقوں کے مطابق آئندہ برس پاک ہند تعلقات میں کوئی مثبت موڑ آسکتا ہے۔ ایک بھارتی سفارتکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی پاکستان کے حوالے سے اپنی موجودہ پالیسی پر نظر ثانی کرسکتے ہیں۔ ہندوستانی سفارتی سفارتکارنے ہندوستانی وزیر اعظم کی جانب سے پاکستان کو مفاہمت کی پیشکش کے حوالے سے کوئی ٹائم فریم تونہیں دیا لیکن اتنا ضرور کہا کہ ہوسکتا ہے مودی حکومت پاکستان کے لیے اپنی پالیسی میں تبدیلی کیلیے ہندوستانی پنجاب اور یوپی میں ریاستی انتخابات کا انتظار کرے جوکہ مارچ میں ہونے والے ہیں۔ہندوستانی سفارتکار نے اعتراف کیا کہ موجودہ (بھارتی) عوامی جذبات سرحد پار دہشت گردی کا معاملہ حل ہونے تک پاکستان سے مذاکرات کے حق میں نہیں ہی لیکن مودی عوامی رائے کو موثر بنانے کا ہنر جانتے ہیں ۔جب انھوں (مودی) نے پاکستان سے تعلق کی استوار ی کا کوئی قدم اٹھالیا توباقی تمام معاملات کے بارے میں یہ امر یقینی ہے کہ وہ بے دلی سے نہیں ہوں گے۔بھارتی سفارتکار کا دعویٰ تھاکہ ماضی کی بھارتی حکومتوں کے برعکس مودی کی حالیہ بھارتی حکومت بڑی صاف ذہنی کے ساتھ آگے بڑھ ہی ہے۔ پاکستان چونکہ بڑے طویل عرصے سے ایسی بھارتی حکومتوں کے ساتھ معاملہ کر تا رہا ہے جنھوں نے چند معاملات پر کبھی سخت موقف نہیں اپنایا لیکن وزیراعظم مودی کا معاملہ مختلف ہے۔ جب بھارتی وزیر عظم نے امن عمل کو آگے بڑھایا تو انھوں نے پورے خلوص کے ساتھ اسے اگے بڑھایا تھا۔
اجراء کی تاریخ: 26 دسمبر 2016 - 11:44
سفارتی حلقوں کے مطابق ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی پاکستان کے حوالے سے اپنی موجودہ پالیسی پر نظر ثانی کرسکتے ہیں۔