ملائیشیا کے وزیراعظم نجیب رزاق نے میانمارمیں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کے خلاف نوبل امن انعام یافتہ آنگ سان سوچی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے ملک میں خون ریزی بند نہیں کرواسکتیں تو پھر انہیں نوبل امن انعام دینے کا کیا فائدہ ہوا۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ملائیشیا کے وزیراعظم نجیب رزاق نے میانمارمیں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کے خلاف نوبل امن انعام یافتہ آنگ سان سوچی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے ملک میں خون ریزی بند نہیں کرواسکتیں تو پھر انہیں نوبل امن انعام دینے کا کیا فائدہ ہوا۔

میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کیخلاف ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں احتجاجی ریلی کا انعقاد  کیا گیا جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی، اس موقع پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ملائیشیا کے وزیراعظم نجیب رزاق نے کہا کہ سوچی کو نوبل امن انعام دینے کا کیا فائدہ ہوا کہ وہ اپنے ملک میں حکمران ہونے کے باجود روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی نہیں رکواسکتیں۔ نجیب رزاق کا کہنا تھا کہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی پر ہزاروں افراد ہمسایہ ممالک ہجرت کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں ہمیں اب ہر صورت میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی رکوانی ہے اور ان کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے مسلم ممالک کی تنظیم او آئی سی اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ  اس خون ریزی کو رکوانے کے لئے کچھ کرے جب کہ دنیا آرام سے بیٹھ کر یہ خون ریزی نہیں دیکھ سکتی۔