مہرخبررساں ایجنسی نےڈان نیوز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کےسابق وزیر داخلہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما رحمٰن ملک نے کہا ہے کہ پاکستان میں داعش کا نیٹ ورک موجود ہے اور وہ تیزی کے ساتھ مضبوط ہورہا ہے۔ رحمٰن ملک نے کہا کہ اگر حالیہ واقعات کو دیکھا جائے تو واضح طور پر اندازہ ہوتا ہے کہ القاعدہ کا نیٹ کمزور ہوا ہے، جبکہ داعش اس وقت پاکستان کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔ پاکستان کے سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ آج سے دو سال قبل 2014 میں انھوں نے پاکستان میں داعش کے پھیلاؤ اور اُن علاقوں کی بھی نشاندہی کی تھی جہاں پر عراق سے دہشت گردوں نے آکر یہاں لوگوں کو تربیت دی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ کچھ ایسے واقعات کا انہیں علم ہے جن میں داعش کے لوگ یہاں سے تربیت لینے کے لیے عراق اور مصر جیسے ممالک جاتے ہیں اور جب وہ وہاں سے واپس آتے ہیں تو لشکرِ جھنگوی جیسے گروپ کی شکل اخیتار کرلیتے ہیں۔ رحمٰن ملک کا کہنا تھا کہ یہی طریقہ القاعدہ نے بھی استعمال کیا تھا اور اُن کے دہشت گرد افغانستان سے تربیت لے کر پاکستان آئے اور یہاں آکر انھوں نے بڑی کارروائیاں کیں۔ انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں حال ہی میں ہونے والے دو بڑے حملوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اس کا نیٹ ورک ایک کم وقت میں ناصرف منظم ہوا ہے، بلکہ وہ اب بڑی کارروائی کرکے اپنا رنگ بھی دکھا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق وہابی دہشت گرد تنظیموں اور وہابی مدارس کے طلباء داعش میں شامل ہورہے ہیں وہابی دہشت گرد پاکستان کی ارضی سالمیت کے لئے بہت بڑا خطرہ بنے ہوئے ہیں بعض ذرائع کے مطابق وہابی دہشت گرد گروپوں کے ہندوستانی خفیہ ایجنسی را کے ساتھ بھی قریبی روابط ہیں۔
اجراء کی تاریخ: 20 نومبر 2016 - 13:37
پاکستان کےسابق وزیر داخلہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما رحمٰن ملک نے کہا ہے کہ پاکستان میں داعش کا نیٹ ورک موجود ہے اور وہ تیزی کے ساتھ مضبوط ہورہا ہے۔