مہر خبررساں ایجنسی کی اردو سروس کے مطابق سید الشہداء حضرت امام حسین (ع) کا چہلم پورے عالم اسلام بالخصوص عراق کے مقدس شہر کربلائے معلی میں اسلامی اور مذہبی عقیدت اور احترام کے ساتھ منایا جارہا ہے چہلم تاریخ اہلبیت کی حیات اور امت مسلمہ کے اقتدار کا مظہر ہے۔ چہلم کا معرفت شناسی ، انسان شناسی اور ہستی شناسی کے مختلف پہلوؤں سے جائزہ لیا جاسکتا ہے ۔
چہلم اور عاشورا کے ذریعہ اہلبیت علیھم السلام کی تاریخ زندہ ہے اور زندہ رہے گی اہلبیت علیھم السلام اور قرآن مجید ہی اسلام کا اصلی محور ہیں اور اہلبیت علیھم السلام اور قرآن مجید سے تمسک ہی انسان کی نجات ، فلاح و بہبود کا ذریعہ ہے چہلم کے موقع پر کئي ملین مسلمان عراق میں حاضر ہو کر پیغمبر اسلام کو ان کے نواسے کا پرسہ دیتے ہیں حضرت امام حسین (ع) نے کربلا کے میدان میں عظیم الشان قربانی پیش کرکے دین اسلام کو ابدی حیات عطا کی اور نبی کریم (ص) کے لائے ہوئے اسلام کی پہچان سید الشہداء کے بغیر ممکن ہی نہیں ، خواجہ اجمیری رحمت اللہ نے حضرت امام حسین (ع) کو دین اور دیں پناہ قراردیکر ثابت کردیا ہے کہ حضرت امام حسین علیہ السلام ہی پیغمبر اسلام کے دین کے وارث اور محافظ ہیں ۔ چہلم سے ثابت ہوتا ہے کہ تاریخ اہلبیت زندہ ہے۔اور امت مسلمہ دین اسلام کے تحفظ کے سلسلے میں حسینی راہ پر گامزن ہے حسینی دربار میں 20 ملین زائرین کا اجتماع اس بات کا مظہر ہے کہ حضرت امام حسین علیہ السلام کے پروانے نبوی، علوی اور فاطمی راہ پر گامزن رہ کر حسینی مشن کو آگے بڑھانے کے لئے تیار ہیں۔
سید الشہداء کے چہلم پر شیعہ اور سنی مسلمانوں کا اتحاد اس بات کا آئینہ دار ہے کہ مسلمانوں نے متحد ہو کر اسلام کے بارے میں عالمی سامراجی طاقتوں کی گھناؤنی سازشوں کو ناکام بنانے کا عزم بالجزم کررکھا ہے۔