سپاہ قدس کے ڈپٹی کمانڈر نے کہا ہے کہ اس سال شام میں جاری جنگ فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوگی جنگ کا سلسلہ جاری رہےگا کیونکہ یہ جنگ حق و باطل کی جنگ ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی  کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق سپاہ قدس کے ڈپٹی کمانڈر جنرل قاآنی نے شہید جنرل حسین ہمدانی کیبہترین مدیریت اور کمانڈ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سال شام میں جاری جنگ فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوگی  جنگ کا سلسلہ جاری رہےگا کیونکہ یہ جنگ  حق و باطل کی جنگ ہے۔ جنرل قاآنی نے کہا کہ شہید جنرل حسین ہمدانی نے شام کی ذمہ داری ایسے شرائط میں اپنے دوش پر لی جب دمشق کے ہوائی اڈے پر داعش دہشت گرد راکٹ برسا رہے تھے لیکن شہید جنرل حسین ہمدانی نے اپنے مخصوص انداز میں سخت اور دشوار شرائط کے باوجود شام جانے کا فیصلہ کیا اور داعش دہشت گردوں اور ان کے حامیوں کے بڑھتے ہوئے قدموں کو روک دیا۔جنرل قاآنی نے کہا کہ شام میں جب حق کے محاذ کو کامیابی حاصل ہوتی ہے تو اس وقت باطل محاذ کا سرپرست امریکہ مذاکرات کی تلاش و کوشش کرنے لگتا ہے۔

جنرل قاآنی نے کہا کہ شام کی جنگ میں امریکہ نے پیشرفتہ ہتھیار دہشت گردوں کو فراہم کئے ہیں جن میں ایک امریکی راکٹ کی قیمت ایک لاکھ ڈآلر ہے۔

جنرل قاآنی نے کہا کہ شام کی جنگ میں ترک صدر رجب اردوغان کی کوئی حیثیت نہیں ہے کیونکہ اردوغان کی حیثیت صرف ایک آلہ کار کی  ہے  کسی دور میں اردوغان کہتے تھے کہ وہ رمضان کے بعد نماز عید فطر دمشق کی جامع مسجد میں ادا کریں گے۔

جنرل قاآنی نے کہا کہ اردوغان کی جوحیثیت تھی وہ بھی فوجی بغاوت کے بعد ختم ہوگئی ہے ۔جنرل قاآنی نے کہا کہ  امریکہ کو افغانستان، عراق اور شام کی تین جنگوں میں شدید شکست ہوئی ہے جبکہ ٹرمپ کے مطابق امریکہ نے ان جنگوں پر 5 ارب ڈآلر سے لیکر 6 ارب ڈآلر خرچ کئے ہیں۔ جنرل قاآنی نے کہا کہ وہابی تکفیری پہلے سے موجود تھے امریکہ نے ان کو درست نہیں کیا بلکہ امریکہ نے ان پر سرمایہ کاری کرکے علاقفہ میں  پھیلا دیا ہے۔