مہر خبررساں ایجنسی نے" اے ایف پی " کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سعودی عرب میں قتل کے جرم میں شاہی خاندان کے غیر معروف رکن کا سر قلم کردیا گیا ہے یہ پہلا واقعہ ہے جس میں شاہی خاندان کے کسی غیر معروف رکن کو سزائے موت دی گئی ۔ سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ شہزادہ تُرکی بن سعود الکبیر کو سعودی شہری عادل المحمید کو جھگڑے کے دوران فائرنگ کرکے قتل کرنے کے جرم میں دارالحکومت ریاض میں سزائے موت دی گئی۔
شہزادہ تُرکی بن سعود الکبیر کا سر قلم کیے جانے کے بعد اعداد و شمار کے مطابق رواں سال سعودی عرب میں سزائے موت پانے والوں کی تعداد 134 ہوگئی ہے۔ عرب ذرائع کے مطابق اس غیر معروف اور بے نام شہزادے کو نومبر 2014 میں اپنے دوست کو قتل کرنے پر بھی سزائے موت سنائی گئی تھی۔ سعودی عرب میں اب تک جن افراد کو سزائے موت دی گئی ہے، ان میں زیادہ تر کے سر تلوار کے ذریعے قلم کیے گئے ہیں۔
انسانی حقوق کے گروپ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے قبل ازیں جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ سعودی عرب میں گزشتہ سال 158 افراد کو سزائے موت دی گئی جس پر تشویش ہے ذرائع کے مطابق سعودی عرب اور وہابی دہشت گرد تنظیم داعش کی سزا کا طیرقہ کار یکساں ہے۔