مہر خبررسان ایجنسی نے پاکستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ عراق اور ایران سے عتبات عالیات کی زیارت کرکے واپس پاکستان جانے والے ہزاروں زائرین پاکستان کے صوبہ بلوچستان کی سرحد پر سکیورٹی وجوہات کی بنا پرشدید مشکلات کا شکار ہوگئے ہیں اور کم سے کم 3000 زائرین سرحد پر پھنس گئے ہیں۔اطلاعات کے مطابق زائرین گذشتہ تین روز سے بےیارو مددگار کوئٹہ واپسی کے منتظر ہیں، جنھیں کھانے اور صاف پانی کی کمی کے علاوہ دیگر بنیادی ضروریات کی کمی کا بھی سامنا ہے۔ ذرائع کے مطابق زائرین عراق اور ایران سے واپس کوئٹہ آرہے تھے کہ ان کی بسیں تافتان کے علاقے سے پاکستان میں داخل ہوئیں جہاں سکیورٹی نہ ہونے کی وجہ سے انھیں پاکستان ہاؤس میں روک لیا گیا۔ زائرین عراق کے مقدس شہر کربلائے معلی میں عاشورا کی مجالس میں شرکت کے لئے گئے تھے، جن میں بیشتر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ واضح رہے کہ گذشتہ سالوں میں زائرین کی بسوں پر ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے انہیں مذکورہ مقام پر سکیورٹی فورسز کے آنے کا انتظار کرنا پڑتا ہے، جو 3 روز گذر جانے کے باوجود فراہم نہیں کی جاسکی ہے۔
واپسی کے منتظر زائرین میں شامل محمد صادق کا کہنا تھا کہ جہاں ہم موجود ہیں یہاں انتظامیہ نے نہ تو صاف پانی کا انتظام کیا ہے اور نہ ہی کھانے کا جبکہ زائرین کے پاس جو کھانہ تھا وہ بھی ختم ہوگیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ خواتین اور بچے کھلے آسمان کے نیچے سخت سردی میں 3 راتیں گزار چکے ہیں، جنھیں سیکیورٹی فورسز کی فوری توجہ کی ضرورت ہے۔اس کے علاوہ ان پھنسے ہوئے زائرین کو بنیادی ضروریات بھی حاصل نہیں۔ پھنسے ہوئے زائرین کو مذکورہ پاکستان ہاوس کی عمارت میں رکنے کیلئے یومیہ رقم ادا کرنا ہوتی ہے، لیکن متعدد زائرین نے انتطامیہ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اضافی رقم وصول کررہے ہیں۔ پاک ایران سرحد پر پھنسے ہوئے زائرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کیلئے جلد از جلد امداد کا انتظام کیا جائے جبکہ ان کو کوئٹہ منتقل کرنے کیلئے فوری اقدامات اٹھائے جائیں۔