جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم کے رکن نے آل سعود کے شجرہ خبیثہ اور ملعونہ کو خطے میں وہابی تکفیری دہشت گردانہ افکار کی پیداوار، تبلیغ اور ترویج کا اصلی مرکز قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ شجرہ خبیثہ کا قرآن مجید کے سورہ مبارکہ ابراہیم کی آیت نمبر 24 سے 26 تک ذکر موجود ہے آل سعود آج شجرہ خبیثہ کا اہم مصداق ہیں ۔

مہرخبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے ساتھ گفتگو میں جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم کے رکن آیت اللہ عباس کعبی  نے آل سعود کے شجرہ خبیثہ اور ملعونہ کو خطے میں وہابی تکفیری دہشت گردانہ افکار کی پیداوار، تبلیغ اور ترویج  کا اصلی مرکز قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ شجرہ خبیثہ کا قرآن مجید کے سورہ مبارکہ ابراہیم کی آیت نمبر 24 سے 26 تک ذکر موجود ہے ۔

آیت اللہ کعبی نے کہا کہ قرآن مجید کے اندر دو شجروں یا دو خاندانوں کا ذکر موجود ہے جن میں ایک شجرہ طیبہ ہے جس سے مراد پیمغبر اسلام  اور ان کے اہلبیت (ع) ہیں اورجو حق کا مظہر ہے جس میں محمد اور آل محمد (ص) شامل ہیں جبکہ شجرہ خبیثہ سے مراد بنی امیہ کا خاندان ہے اور یہ خاندان اپنی بد اعمالی کی وجہ اور پیغمبر اسلام کے ساتھ دشمنی اور عداوت کی وجہ سے اللہ تعالی کی لعنت کا مستحق قرارپایا اور آل سعود اسی بنی امیہ خاندان کے سلسلے میں کڑی ہیں جو آج بھی شجرہ خبیثہ اور ملعونہ کا مظہر ہیں آل سعود کا رجحان آج بھی باطل پرستی اور طاغوت پرستی کی جانب ہے اسی لئے وہ امریکی شیطانی اتحاد کا حصہ ہیں اور وہ اس دور کے بڑے شیطان کے معاون اور مددگار ہیں۔انھوں نے کہا کہ آل سعود نے امریکہ اور اسرائیل کی پیروی ، دہشت گرد گروہوں کی تشکیل، منی میں حجاج کرام کا قتل عام ، حج کے انتظامی امور میں نااہلی ، یمن پر وحشیانہ اور مجرمانہ بمباری  اور مسلمانوں کے خلاف امریکہ اور اسرائیل کی حمایت کرکے ثابت کردیا ہے کہ وہ بنی امیہ کے خاندان کے پیروکار اور ملعون ہیں ۔ آیت اللہ کعبی نے کہا کہ منی کے المناک واقعہ میں آل سعود نے تشنہ لب حجاج کو پانی تک فراہم نہیں کیا اور آل سعود نے اللہ تعالی کے بہترین انسانوں کو بہترین جگہ پر بےرحمانہ طور پر شہید کردیا اور اس المناک واقعہ کی شفاف اور غیر جانبدار تحقیقات کے بجائے اس میں رکاوٹ اور خلل ڈالدیا تاکہ دنیا اس المناک واقعہ کے حقائق کی تہہ تک نہ پہنچ سکے۔انھوں نے کہا کہ آل سعود پر اللہ تعالی کا دردناک عذاب نازل ہوگا جس سے انھیں دنیا کی کوئی طاقت نہیں بچا سکے گی۔