اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے نامہ نگاروں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا ہے کہ انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد ایران اور امریکہ کے درمیان مختلف امور پر اختلافات تھے جن میں بعض حل ہوگئے ہیں اور بعض پر اختلافات جاری ہیں ۔ہمدان میں روسی طیاروں کا قیام عارضی تھا جو ختم ہوگیا۔

مہر خبررساں ایجنسی کی اردوسروس کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے نامہ نگاروں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا ہے کہ انقلاب اسلامی کی کامیابی  کے بعد ایران اور امریکہ کے درمیان مختلف امور پر اختلافات تھے جن میں بعض حل ہوگئے ہیں اور بعض پر اختلافات جاری ہیں ۔

بہرام قاسمی نے دہری شہریت پر گرفتار افراد کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ دہری شریت پر ابھی تک کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا اور جن افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے ان پر دیگر الزامات ہیں۔

قاسمی نے ہمدان کے ايئر بیس سے روس کے جنکی جہازوں کی داعش کے خلاف کارروائی کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایران نے ایئربیس کسی معاہدے کے تحت روس کو نہیں دیا تھا اورنہ ہی ایران ایسا کرسکتا ہے بلکہ روس اور ایران کے درمیان اسٹراٹیجک امور پر پچھلے کئی برسوں پر تعاون جاری ہے اور ایئربیس سے استفادہ روس کی درخواست اور ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کی تائيد  کے بعد باہمی تعاون کے سلسلے کی ایک کڑی ہے کیونکہ دہشت گردی کے خلاف کارروائی میں ایران اور روس کا باہمی تعاون جاری ہے اوردہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے سلسلے میں روس کے لئے ایرانی فضا سے استفادہ اہمیت کا حامل تھا اور اس اہمیت کے پیش نظر باہمی تعاون  جاری رہے گا۔ ترجمان نے کہا کہ ہمدان کے نوژہ ہوائی اڈے پر روس کے ساتھ تعاون عارضی تھا جو اہداف کے حصول کے بعد اختتام پذیر ہوگیا ہے ۔

ترجمان نے سعودی عرب کی طرف سے ضد انقلاب عناصر کو امداد فراہم کرنے اور انھیں انقلاب اسلامی کے خلاف تحریک کرنے پر خبردار کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب نے اب تک جتنے کنویں بھی ایران کو گرانے کے لئے کھودے ہیں ان سب میں اب تک خود سعودی عرب ہی گرا ہے اور آئندہ بھی ایسا ہی ہوگا۔ ترجمان نے کہا کہ سعودی عرب کے لئے روا نہیں کہ وہ دوسرے مسلم ممالک پر امریکہ اور اسرائیل کے منصوبوں کو مسلط کرنے کے لئے امریکہ اور اسرائیل کو تعاون فراہم کرے۔

ترجمان نے کہا کہ ضدانقلاب عناصر کے ہاتھ ایرانی قوم کے خون سے رنگین ہیں اور سعودی عرب کوجس طرح القاعدہ، طالبان، اور داعش دہشت گرد تنظیموں کی حمایت سے کچھ حاصل نہیں ہوا اسی طرح سعودی عرب کو انقلاب مخالف  دہشت گردوں کی حمایت کرکے بھی کچھ حاصل نہیں ہوگا۔