مہر خبررساں ایجنسی نے ترک اخبار یانی سفک کےحوالے سے نقل کیا ہے کہ ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے پیچھے امریکی کمانڈر جان ایف کیمبل کا ہاتھ تھا۔ اطلاعات کے مطابق جان کیمبل فوجی بغاوت کے منصوبہ ساز تھے۔ اخبار کے مطابق کیمبل نے 2 ارب ڈالر کی ٹرانزیکشن کا انتظام بھی کیا ہے۔ یہ ٹرانزیکشنز نائجیریا میں یو بی اے بنک کے ذریعے سے کی گئیں اور یہ رقم ترکی میں بغاوت کے حامی افراد میں تقسیم کی گئی۔ جان ایف کیمبل نے مئی سے لیکر 15جولائی تک ترکی کے 2 خفیہ دورے بھی کئے ہیں۔ ادھر ترک وزير خارجہ نے کہا ہے کہ اگر امریکہ نے فتح اللہ گولن کو ترکی کے حوالے نہ کیا تو اس سے دونوں ممالک کے تعلقات پر برے اثرات مرتب ہوں گے دوسری طرف انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ اس کے پاس ایسے ٹھوس ثبوت موجود ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد حراست میں لئے گئے افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ جرمن ذرائع ابلاغ کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل میں یہ الزام بھی عائد کیا کہ بعض مخالفین کو جنسی زیادتی کا بھی نشانہ بنایا گیا۔ ترک حکومت نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ واضح رہے کہ ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد ترک حکومت نےہزاروں فوجیوں، پولیس اہلکاروں، ججوں، اساتذہ ، سرکاری ملازمین اور صحافیوں کو گرفتار یا معطل کرنے کے بعد ترکش ایئر لائن کےخلاف بھی کریک ڈاؤن کا آغاز کردیا ہے جس میں اب تک ترکش ايئر لائن کے 200 سے زائد ملازمین کو برطرف کردیا گيا ہے ترکی میں اب تک 60 ہزار سے زائد افراد کو معطل یا گرفتار کیا جاچکا ہے۔
اجراء کی تاریخ: 27 جولائی 2016 - 14:09
ترکی کے ایک اخبار نے انکشاف کیا ہےکہ ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے پیچھے امریکی کمانڈر جان ایف کیمبل کا ہاتھ تھا۔