امریکہ کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ امیرکہ کو وہابی دہشت گردوں سے منسلک مدرسہ دارالعلوم حقانیہ کے لیے 30 کروڑ روپے امداد فراہم کرنے کا علم ہے مدرسہ دارالعلوم حقانیہ دہشت گردی کو فروغ دینے والے بڑے وہابی مدارس میں شامل ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ڈان کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکہ کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ امیرکہ کو وہابی دہشت گردوں سے منسلک مدرسہ دارالعلوم حقانیہ کے لیے 30 کروڑ روپے امداد فراہم کرنے کا علم ہے مدرسہ دارالعلوم حقانیہ دہشت گردی کو فروغ دینے والے بڑے وہابی مدارس میں شامل ہے۔ امریکہ کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ وہ خیبر پختونخواہ حکومت کی جانب سے وہابی مدرسے دارالعلوم حقانیہ کے لیے 30 کروڑ روپے کے فنڈز مختص کیے جانے کی رپورٹس سے آگاہ ہے۔ اور اس سلسلے میں صحافیوں کو پاکستانی حکومت سے سوال کرنا چاہیے۔ واضح رہے کہ گذشتہ دنوں خیبر پختونخوا کی حکومت نے مدرسہ حقانیہ کے لیے 30 کروڑ روپے مختص کرنے کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا مقصد مدرسے کو مرکزی دھارے میں لانا ہے۔ صوبائی حکومت نے آئندہ مالی سال کے سالانہ بجٹ میں اکوڑہ خٹک میں واقع دارالعلوم حقانیہ کی تعمیر اور بحالی کے لیے یہ فنڈز مختص کیے تھے۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے بھی مدرسہ حقانیہ کو جاری کیے جانے والے 30 کروڑ روپے کے فنڈز کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے مدرسے کے طلبہ کو معاشرے کا حصہ بنانے، مرکزی دھارے میں لانے اور انھیں دہشت گردی سے دور رکھنے میں مدد ملے گی۔ لیکن بعض ذرائع کے مطابق یہ 30 کروڑ روپے دہشت گردی کے فروغ ميں بھی صرف ہوسکتے ہیں کیونکہ دہشت گردی کے فروغ میں مدرسہ حقانیہ کو اہم کردار رہا ہے۔ واضح رہے کہ خیبر پختونخواہ کے ضلع نوشہرہ میں واقع اور جمعیت علمائے اسلام (س)  کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے زیر انتظام چلنے والے دارالعلوم حقانیہ ماضی میں اس وقت تنازع کا شکار رہا، جب اس کے طالبعلموں پر سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام لگا تھا۔ اور خود مولانا سمیع الحق کو بھی طالبان کا بانی قراردیا جاتا ہے اور اسی وجہ سے اس نے طالبان اور پاکستانی حکومت کے درمیان ثالثی کا کردار بھی ادا کیا جو ناکام ہوگیا۔