مہر خبررسان ایجنسی نے رائے الیوم کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکہ کے خفیہ ادارے کے سابق افسر بروس ریڈل نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ سعودی عرب کے ولیعہد دوم اور وزیر دفاع محمد بن سلمان عنقریب سعودی عرب کے بادشاہ بن جائیں گے کیونکہ امریکہ نے محمد بن سلمان کو قریب سے جاننے کے لئے واشنگٹن کے دورے کی دعوت دی ہے۔
امریکہ کے سابق افسر کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے بادشاہ ملک سلمان اور ولیعہد اول محمد بن نائف دونوں بیمار اور بوڑھے ہیں اور وہ طویل عرصہ تک زندہ نہیں رہ سکتے ۔ رپورٹ کے مطابق اگر محمد بن سلمان سعودی عرب کے امور پر مسلط نہ ہوسکیں تو سعودی عرب میں ہرج و مرج اور کشیدگی پیدا ہوجائے گی اور داعش اور القاعدہ جیسے دہشت گرد گروہ اس ملک کا کنٹرول سنبھال سکتے ہیں۔
ریڈل کے مطابق امریکہ کی محمد بن سلمان کو وزیر دفاع اور پھر ولیعہد دوم بنانے پر قریب نظر تھی اور امریکہ کی اس وقت سعودی عرب کے تیسرے بڑے عہدے پر فائز شخص پر گہری نظریں ہیں اور امریکہ کے بہت سے سیاستدانوں کو محمد بن سلمان کے یمن پر جنگ مسلط کرنے جیسےجارحانہ اقدامات پر تشویش بھی ہے یمن پر مسلط کردہ جنگ میں سعودی عرب روزانہ 200 ملین ڈالر خرچ کررہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق سعودی عرب کے وزیر دفاع نے امریکہ کے حالیہ دورے کے دوران امریکی وزیر دفاع، وزیر خارجہ ، امریکی صدر اوبامہ اور امریکی سی آئی اے کے سربراہ جان برینن سے بھی ملاقات اور گفتگو کی۔ محمد بن سلمان کے اس دورے کے بعد امریکہ فیصلہ کرےگا کہ محمد بن سلمان کو سعودی عرب کا بادشاہ بنانا ہے یا نہیں ۔ کیونکہ سعودی عرب کے بادشاہ کے انتخاب میں امریکہ کا کلیدی کردار ہوتا ہے امریکہ ایسے شخص کا انتخاب کرتا ہے جو خطے میں امریکہ اور اسرائیل کے مفادات کو تحفظ فراہم کرے اور اس سلسلے میں اب تک سعودی عرب کے وہابی نظریات رکھنے والے بادشاہوں نے اہم کردار ادا کیا ہے۔